ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2013 |
اكستان |
|
رکھتے ہیں اَور باقی عقائد بھی مسلمانوں والے ہیں۔ قادیانیوںنے بارے میں علماء نے محض پرو پیگنڈا کیا ہوا ہے ہمارا دیگر مسلمانوں سے ایسا ہی اِختلاف ہے جیسا کہ دیوبندی، بریلوی، اہلِ حدیث کا آپس میں ہے، اِس پر لڑکی کے والد نے کہا کہ میںزیادہ تفصیل تو نہیں جانتا لیکن جو تمہاری کتابوں میں کفریہ اَور توہین آمیز عبارات دیکھی ہیں اِس سے اِتنا یقین ضرور ہے کہ تم لوگ کافر ہو۔ اِس کے بعد لڑکے کے ماموں نے جو خود بھی قادیانی ہے مختلف طریقوں سے شادی پر رضا مند کرنے کوشش کی جس پر اُسے کوئی کامیابی حاصل نہ ہو سکی بالآخر اُس نے آخری حربہ اِستعمال کرتے ہوئے کہا کہ میرے بھانجے کو کلمہ پڑھا کر مسلمان کر لیں۔ جب یہ پیغام لڑکی کے والد نے دیا کہ وہ مسلمان ہونا چاہتا ہے تو ہم نے کہا کہ ہماری تو محنت ہی یہی ہے کہ جو لوگ گمراہ ہوگئے ہیں یا جو قادیانی خود کو مسلمان سمجھتے ہیں اُن پر حقائق واضح ہوں اَور وہ کفر واِرتداد کے اَندھیرے سے نکل کر اِسلام کے پرنور اَور روشن دامن میں جگہ پائیں، وہ ضرور مسلمان ہو لیکن ہمارے کچھ سوالات و تحفظات ہیں جو ہم اُن سے کریں گے، دُوسری بات اَگر بالفرض وہ مسلمان ہو بھی جاتا ہے تو اُس کی شادی اِس لڑکی سے نہیں ہوگی۔ لیکن جب قادیانیوں کوہمارا پتہ چلا کہ ہم اُن سے کچھ سوالات کرنا چاہتے ہیں تو اُنہوں نے ہم سے ملنے سے اِنکار کردیا، اِس سے لڑکی والوں کو یقین ہو گیا کہ یہ ہم سے دَجل کرنا چاہتے ہیں جو سامنے نہیں آتے کیونکہ جس نے مسلمان ہونا ہے وہ خود کہیں بھی جا کر سوالوں کے جواب دے سکتا ہے اِس تمام صورتِ حال کے بعد لڑکی کے والد نے اِعلان کردیا کہ یہ شادی نہیں ہو سکتی، تمام اَحباب نے لڑکی کے والد کے اِس فیصلے کو خوب سراہا اَور اللہ کا شکر اَدا کیا۔ اَگلے دِن لڑکی سے ملاقات کی گئی اَور اُس کو وہی کفریہ عبارات مرزائی کتب سے دِکھائیں تو اُس نے سوال کیا کہ اگر یہ کتب مرزائیوں کی نہ ہوں تو ! اِس پر شاہ صاحب نے فرمایا کہ اگر یہ کتابیں اُن کی نہ ہوں تو ہماری گردن کاٹ دیں اِس پر لڑکی کو مکمل تسلی ہوگئی۔ الحمدللہ علیٰ ذالک ۔ اِس تمام صورت ِ حال کے بعد لڑکی والوں نے کہا کہ قادیانیوں نے ہمیں دھوکہ دیا ہے ہم اُن