ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2013 |
اكستان |
|
وفات کی اِطلاع : تو ایک دِن ایک درخت آیا اُس نے کہا میں آپ کے لیے وفات کی خبر لایا ہوں، کہا کیسے ؟ کہ جب میں بڑا ہوجاؤں گا، بڑا بھی ہو گیا تو پھر آپ کی وفات ہو گی، عجیب بات ہے تریپن سال عمر حضرت سلیمان علیہ السلام کی لکھی گئی ہے اَور اللہ نے حکومت ساری دُنیا کی دی، ہوا کی دی، جنات کی دی، سب کی دی اَور آج تک نام ہے آج تک اُس کے اَثرات ہیں ،جنوں سے قسمیں کھلواتے ہیں سلیمان علیہ السلام کی وہ مسلمان ہو یا کافر ہووہ سب مانتے ہیں اَور عمر مبارک ہوئی ہے اُن کی تریپن سال یعنی چالیس سال کی مدت میں نبوت ملی ہوگی اُن کو اُس عمر میں اَور اُس کے بعد تیرہ سال کے دَور میں یہ بھی ہو چکا ۔ بیت المقدس کی تعمیر : تو اَب آخر میں اُنہوں نے بیت المقدس کی تعمیر شروع کرا رکھی تھی تو اللہ کی طرف سے بلاوا آگیا اُنہوں نے دُعا کی کہ ایسے ہو کہ میں کھڑا رہوں اِس کے سہارے عصا لاٹھی کے سہارے اَور یہ کام مکمل ہوجائے تو اللہ کی طرف سے تھا کہ جو حکم وہ دے دیں اُس کے خلاف کوئی جن کر نہیں سکتا وَمَنْ یَّزِغْ مِنْھُمْ عَنْ اَمْرِنَا نُذِقْہُ مِنْ عَذَابِ السَّعِیْرِ ١ ہو سکتا ہے کہ اِس کا مطلب یہ ہو کہ جو کوئی بھی جنات میں سے نافرمانی کرتا تھا اُس کو آگ کا عذاب شروع ہوجاتا تھا لہٰذانافرمانی کر ہی نہیں سکتا۔ تو اُنہوں نے یہ دُعا کی کہ یہ جو کام پر لگے ہوئے ہیں جنات یہ لگے رہیں اِنہیں میرے اِنتقال کی خبر نہ ہو تووہ اُسی درخت کی لاٹھی کے سہارے سے اِسی حال میںجس طرح بھی اُنہوں نے بنایا اَپنا سہارا وفات ہو گئی اَور وہ کھڑے رہے دو سال اَور یہ جنات دِن رات کام میں لگے رہے اَور کسی کو قریب جانے کی بھی ہمت نہیں ہوئی کہ جائے یا پوچھے اُنہوں نے بس فرمادیا کہ یہ مکمل کرو، بس وہ مکمل کر نے میں لگے رہے ١ سورہ سبا آیت ١٢ پارہ ٢٢