ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2013 |
اكستان |
|
جو اللہ کی طرف آپ کے اُوپر اُتاری گئی وَالْمُؤْمِنُوْنَ اَور دُوسرے اِیمان والے جو ہیں اُن کا بھی یہی ہے کہ وہ اِیمان لائیںمومن بھی وہی ہوگا جو اُس پر اِیمان رکھے گا کُلّ اٰمَنَ بِاللّٰہِ سب کے سب اللہ پر اِیمان رکھتے ہیں وَمَلٰئِکَتِہ اَور اُس کے فرشتوں پر اِیمان رکھتے ہیں وَکُتُبِہ کتابوں پر اِیمان رکھتے ہیں یعنی جو اللہ نے اُتاریں وہ حق تھیں۔ منسوخ ہوجانا اَلگ بات ہے باقی توراة پر جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دی گئی ہمارا اِیمان ہے کہ وہ صحیح سچ اَور حق تھی۔ حضرت داؤد علیہ السلام کو زبور دی گئی وَاٰتَیْنَا دَاودَ زَبُوْرًا یہ قرآنِ پاک میں ہے۔ حضرت اِبراہیم علیہ السلام کو مختلف صحیفے دیے گئے صُحُفِ اِبْرَاہِیْمَ وَمُوْسٰی یہ بھی قرآنِ پاک میں ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اِنجیل دی گئی وَاٰتَیْنٰہُ الْاِنْجِیْلَ ہمارا اِیمان ہے کہ وہ صحیح وہ حق وہ سچ ہے۔ لیکن منسوخ ہوتی رہیں تبدیلیاں آ تی رہیں۔ پہلی اُمتوں پر اَحکامات میں سختی تھی : قرآنِ پاک ہی میں ہے رَبَّنَا وَلاَ تَحْمِلْ عَلَیْنَا اِصْرًا کَمَا حَمَلْتَہ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِنَا رَبَّنَا وَلاَ تُحَمِّلْنَا مَا لَاطَاقَةَ لَنَا بِہ ہمارے اُوپر وہ بوجھ نہ ڈال جو تو نے ہم سے پہلوں پر ڈالا تھا تو پہلے جو اَنبیاء کرام گزرے ہیں اَور اُمتیں گزری ہیں اُن پر اَحکام سخت بھی تھے۔ مثال کے طور پر بنی اِسرائیل میں یہ حکم تھا کہ اَگر پیشاب لگ جائے کپڑے کو تو کپڑا کاٹ دیں وہ پاک کرنے سے پاک نہ سمجھیں بڑی دِقت کی بات تھی بہت مشکل حکم تھا یہ۔ اُس کے بعد حضرت عیسٰی علیہ السلام آئے اُنہوں نے تبدیلی کردی اَحکام میں وہ شدت جو تھی اُن میں کمی آئی وہ اَپنی جگہ درست تھی جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں شدت تھی اَور یہ اَپنی جگہ درست ہے جو حضرت عیسٰی علیہ السلام کے زمانے میں تخفیف ہوئی ۔