ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2013 |
اكستان |
|
علمی مضامین سلسلہ نمبر٥٨ ''اَلحامد ٹرسٹ''نزد جامعہ مدنیہ جدید رائیونڈ روڈ لاہورکی جانب سے شیخ المشائخ محدثِ کبیر حضرت اَقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمة اللہ علیہ کے بعض اہم خطوط اور مضامین کو سلسلہ وار شائع کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے جو تاحال طبع نہیں ہوسکے جبکہ ان کی نوع بنوع خصوصیات اس بات کی متقاضی ہیں کہ افادۂ عام کی خاطر اِن کو شائع کردیا جائے۔ اسی سلسلہ میں بعض وہ مضامین بھی شائع کیے جائیں گے جو بعض جرا ئد و اخبارات میں مختلف مواقع پر شائع ہو چکے ہیں تاکہ ایک ہی لڑی میں تمام مضامین مرتب و یکجا محفوظ ہو جائیں۔ (اِدارہ) خونی اِنقلاب ١٨٥٧ء اَور اہلِ دیو بند ١٢١٨ھ/ ١٨٠٣ء میں دوآبہ میں اِیسٹ اِنڈیا کمپنی دَخیل کارِ حکومت ہوگئی تھی، اُس نے اَپنے مراکز بنانے شروع کر دیے تھے سہارنپور میں مرکز قائم کر لیا تھا لیکن پوری طرح پورے علاقوں پر تسلط سقوطِ دہلی کے بعد ہوا۔ اِستخلاصِ وطن میں جو علاقے مسلسل کوشاں رہے اَور جہاد کرتے رہے اَنگریزوں نے پوری طرح تسلط جمانے کے بعد اُن سے بری طرح بدلہ لیا، اِس پورے علاقے کی اَنگریز دُشمنی کی حالت کیا تھی وہ تو سب کے سامنے ہے کہ اِسے وطن سے نکال کر ہی دم لیا اَور خَلَفًا عَنْ سَلَفٍ مسلسل تحریک جاری رکھی گئی، یہ نظریات حضرت شاہ ولی اللہ اَور حضرت شاہ عبد العزیز صاحب رحمة اللہ علیہما کے اُن فکری اَور رُوحانی وارثین میں جو بتوسط سیّد صاحب شہید قدس سرہ وابستہ ہیں چلتے ہی رہے۔ سیّد صاحب کے اَفکارو نظریات کا یہ علاقہ کتنا بڑا مرکز تھا اِس کا اَندازہ مولانا اَبو الحسن ندوی مدظلہم کے والد ماجد مولانا سیّد عبدالحئی صاحب کے تبصرہ سے لگائیے۔ اُنہوں نے اِس علاقے کادورہ تقریبًا سو سال بعد ١٣١٢ھ میں کیا ہے، وہ تحریر فرماتے ہیں : ''اِس وقت سہارنپور کے جس قدر قصبوں میں جانے کا اِتفاق ہوا ہے وہاں ہرفردو بشر کو سیّد صاحب کا دَم بھرتے پایا ہے، جو ہے اُن کی محبت میں چور ہے، میں نے اَپنی