ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2013 |
اكستان |
|
پیشاب اَور چغلی کی وجہ سے عذابِ قبر : ایک جگہ آپ تشریف لے جارہے تھے فرمایا کہ اِن دو قبروں کو عذاب ہو رہا ہے دو قبر والوں کو عذاب ہو رہا ہے اَور مَایُعَذَّبَانِ فِیْ کَبِیْرٍ کسی ایسے بڑے گناہ میں نہیں ہے یا کسی ایسے بڑے کام کی وجہ سے نہیں ہے کہ جس سے اِنہیں بچنا مشکل ہوتا ہو اَمَّا اَحَدُھُمَا فَکَانَ یَمْشِیْ بِالنَّمِیْمَةِ ایک جو تھا وہ تو چغلی کھایا کرتا تھا اَور دُوسرا جو تھا کَانَ لَا یَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِہ ١ یہ جو پیشاب کرتا تھا تو اُس سے بچتا نہیں تھا چھینٹیں آجاتی تھیں تو پرواہ نہیں کرتا تھا ،یہ کوئی کام ایسا نہیں ہے مشکل جس سے اِنسان نہ بچ سکے اَگر اِرادہ کرلے کہ یہ کام نہیں کرنا یہ گناہ نہیں کرنا پاک رہنا ہے تو پھر وہ پاک رہے گا ۔ ہر وقت پاک رہنا : شریعت ِ مطہرہ نے ہمیں یہ بتلایا ہے کہ ہر وقت پاک رہو یہ نہیں کہ نماز کے وقت پاک ہو بلکہ شریعت کی تعلیم یہ ہے کہ ہر وقت پاک رہنا ہے جس وقت ناپاکی آئے پاک کر لے یہ تعلیم ہے اَصل اَور نماز کے وقت پاکی تو یہ گویا اُس کا آخری وقت ہے کہ نماز کے وقت تو سمجھو بالکل آخری وقت ہو گیا ہے اِس وقت تو کرنی ہی پڑے گی پاکی حاصل۔ سرورِ کائنات علیہ الصلٰوة والسلام نے جو عذابِ قبر دیکھا تو وہ اُس جگہ دیکھا جب گزرے ہیں قبروں پر سے تو پتہ چلا ہے۔ اِس طرح کے واقعات بہت سارے ہیں اَور اِن میں عذابِ قبر اَور نعیمِ قبر قبر کی نعمتیں اَور قبر کی کیفیات جو وہاں ہوتی ہیں یا اَثرات مرتب ہوتے ہیں رُوح چاہے جس جگہ بھی ہو تعلق اُس کا یہاں سے رہتا ہی ہے، یہ بات اَحادیث سے ثابت ہے۔ اہلِ قبور کو سلام ، اُن کی طرف سے جواب اَور شناخت : اِبن تیمیہ لکھتے ہیں کہ جب کوئی آدمی جاتا ہے تو حدیث شریف میں آتا ہے کہ اَگر وہ سلام کرتا ١ بخاری شریف کتاب الوضوء رقم الحدیث ٢١٦