ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2013 |
اكستان |
|
''حضرت حاجی اَنور صاحب دیوبندی خلیفہ حضرت حاجی سیّد محمد عابد صاحب دیوبندی بھی بڑے صاحب ِنسبت بزرگ تھے بلکہ لوگوں کا خیال تھا کہ وہ اَپنے شیخ سے بھی بڑے ہوئے ہیں۔ حج سے واپس آنے کے بعد اُن کے اُوپر ایک ایسی حالت طاری ہوئی جس سے لوگوں کویہ گمان ہوا کہ جنون ہو گیا ہے، اَپنی چیزیں لوگوں کو مفت دے ڈالتے کھانے بکثرت پکوا کر تقسیمِ عام کراتے اَور ہر وقت ایک سُکر کی سی کیفیت غالب رہتی۔ اُس زمانہ میں حضرت والا ١ اِتفاق سے دیوبند تشریف لائے تو عیادت کے لیے پہنچے، حاجی صاحب نے حضرت والا سے خلوت میں فرمایا کہ میں آپ سے ایک بات کہتا ہوں جو میں نے اَب تک کسی سے ظاہر نہیں کی لیکن اَب آپ اُس کو میری زندگی میں کسی پر ظاہر نہ کریں، وہ بات یہ ہے کہ میں نے حرم شریف میں بعض اَنبیاء علیہم السلام کی بیداری میں زیارت کی ہے یہ جو میری حالت ہے یہ اُنہیں حضرات کی نظر کا اَثر ہے۔ حضرت والاسے لوگوں نے پوچھا کہ کیا تنہائی میں کوئی خاص بات فرمائی ہے ؟ حضرت والا نے سچی بات فرمادی کہ ہاں ایک خاص بات تو فرمائی ہے لیکن مجھے ممانعت فرمادی ہے کہ میری زندگی میں کسی پر ظاہر نہ کرنا اِس لیے میں اُس کو ظاہر نہیں کر سکتا۔ حضرت والا نے حسب ِ وصیت حاجی صاحب کی زندگی میں کسی پر وہ بات ظاہر نہ فرمائی اَلبتہ بعد وفات اِخفاء کا اہتمام نہیں فرمایا۔ اِس واقعہ سے بخوبی ظاہر ہے کہ حاجی صاحب نے اَپنے اِس خاص راز ِ باطنی کا اہل صرف حضرت والا کو سمجھا اَور کسی پر اُس کا اِظہار نہ فرمایا بلکہ حضرت والا کو بھی اُس کے اِظہار سے ممانعت فرمادی۔'' (اَشرف السوانح ص ١٤٩ تا ١٥١ باب دواز دہم مطبوعہ کتب خانہ اَشرفیہ دہلی) ١ حضرت اَقدس مولانا شاہ اَشرف علی صاحب تھانوی قدس سرہ