ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2013 |
اكستان |
|
نبی علیہ السلام کی نبوت کا ذکر پہلی کتابوں میں بھی ہے : آقائے نامدار ۖ کے بارے میں بتایا گیا قرآنِ پاک میں آیا اَلَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ الْاُمِّیَّ الَّذِیْ یَجِدُوْنَہ مَکْتُوْبًا عِنْدَھُمْ فِی التَّوْرَاةِ وَالْاِنْجِیْلِ نبی ٔاُمی کی پیروی کرتے ہیں جن کو دیکھتے ہیں کہ لکھا ہوا ہے اُن کا نام تورٰة اَور اِنجیل میں ، قدیم نسخہ مجھے ایک دیکھنے کو مِلا تھا اُس میں یہی تھا مُحَمَّدیَمْ ''یَمْ'' تعظیم کے لیے بڑھادیتے ہیں رسول اللہ ۖ کا اِسمِ گرامی اَور علامات تب بھی تھیں تو قرآنِ پاک میں آیا ہے اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنَاھُمُ الْکِتَابَ یَعْرِفُوْنَہ کَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآئَھُمْ جیسے آدمی اَپنے بیٹے کا بیٹا ہونا پہچانتا ہے یقین کے ساتھ اِسی طرح یقین کے ساتھ اہلِ کتاب بھی پہچانتے ہیں کہ رسول ۖ سچے رسول ہیں اَلَّذِیْْ یَجِدُوْنَہ مَکْتُوْبًاعِنْدَھُمْ فِی التَّوْرَاةِ وَ الْاِنْجِیْلِ یَأْمُرُھُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْھٰھُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیُحِلُّ لَھُمُ الطَّیِّبٰتِ وَیُحَرِّمُ عَلَیْہِمُ الْخَبٰئِثَ وَیَضَعُ عَنْھُمْ اِصْرَھُمْ وَالْاَغْلٰلَ الَّتِیْ کَانَتْ عَلَیْھِمْ اَچھائیوں کا حکم دیتے ہیں برائیوں سے روکتے ہیں پاکیزہ چیزوں کو حلال قرار دیتے ہیں اَور خراب چیزوں کو حرام قرار دیتے ہیں اَور اُن کے اُوپر سے وہ سختیاں جو تھیں وہ ہٹارہے ہیں یعنی وہ اِس اُمت میں نہیں رہیں، اَب اِس اُمت میں حکم یہ ہے کہ کپڑا ناپاک ہوجائے تو پاک کر لیں لیکن پیشاب اَور اُس کی چھینٹیں اَور اُس سے بدن کا ناپاک ہونا اَور ناپاک چھوڑ دینا وہ سخت عذاب کی بات ہے۔ رسولِ کریم علیہ الصلوة والتسلیم کہیں سے گزر رہے تھے تو آپ کو محسوس ہوا کہ دو آدمیوں کو عذاب ہو رہا ہے قبر کا، تو اِنسان کی رُوح کہیں بھی ہو اُس کا ایک تعلق قبر سے رہتا ہے کیونکہ قیامت کے دِن جو اُٹھایا جائے گا اُسے تو اُسی تعلق کی وجہ سے جسم اُس کا دوبارہ جمع ہوجائے گا رُوح اَجزا کو جمع کرلیتی ہے چاہے وہ اَجزا ہوا میں اُڑا دیے گئے ہوں جلا دیے گئے ہوں ،جہاں جلائے گئے ہیں اُس جگہ