ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2013 |
اكستان |
|
رکھا ہے اَجزا کا تو جو لوگ قبر میں دفن کرتے ہیں اُن کا تعلق قبر میں محسوس ہوگا اَور جو جلاتے ہیں اُن کا اُس جگہ محسوس ہو سکتا ہے جہاں اُنہیں جلایا گیا ہو اَور ایک ہی جگہ ایک آدمی جلا یا گیا ہو یا دس یا ہزار یا لاکھ یاکروڑ جلائے گئے ہوں پھر بھی اُسی جگہ کا تعلق رہے گا اُس سے ،مرکز اُن کے لیے وہ بن گیا وہ نقطہ ہے اُس سے تعلق ہے اُس کا۔ آقائے نامدار ۖ تشریف لے جارہے تھے تو محسوس فرمایا کہ عذاب ہو رہا ہے، کیسے محسوس ہوا ؟ کہیں تو ایسے ہو جاتا ہے بعض دفعہ کہ سواری کا جانور بدک گیا جب جانور بگڑا ہے تو پھر آقائے نامدار ۖ نے فرمایا ہے کہ عذاب ِ قبر دیکھا ہے اِس نے اِس لیے بدک گیا ہے۔ اِنسان اَور جنات کو یہ چیزیں نظر نہیں آتیں کیونکہ جس طرح اِنسان مکلف ہے اِیمان بالغیب کا ویسے ہی جنات بھی مکلف ہیں اِیمان بالغیب کے، اُنہیں جنت نہیں نظر آتی جہنم نہیں نظر آتی ایک حد تک معلومات ہوتی ہیں بس اَور جو چیز وہ بتاتے ہیں آپ لوگ پوچھتے ہوں گے کسی پر جن آتا ہے کہ بھائی یہ کیا ہے اَور کیسے ہے تو وہ دیکھ کے بتاتا ہے یا جا کے دیکھ آتا ہے اَور نظر اُن کی کئی کئی ہزار میل تک جاتی ہے تو رفتار اُن کی ایسی ہے ایک سیکنڈ میں تیس چالیس ہزار میل ،تو آپ کو تو پتہ بھی نہیں چل سکتا کہ اِتنی دیر میں وہ ہو آیا ہے یا نہیں حالانکہ وہ ہو کر، آکر بتادیتا ہے۔ کیمیائی (Chemical)تاثیرات بھی اللہ کی وضع کردہ ہیں جن کو وہ بدل سکتا ہے، حضرت سلیمان علیہ السلام، طب ،دَرخت اَور جنات : حضرت سلیمان علیہ السلام جب عبادت فرماتے تھے جس وقت کی بھی جو بھی اَوقات تھے نماز کے تو اُس میں ایک درخت سامنے آجاتا تھا وہ اُس سے پوچھتے تھے کیا ہے تو کس طرح سے ہے ؟ تووہ بتاتا تھا اَپنا فائدہ یہ فائدہ خدا نے میرے اَندر رکھاہے وہ آپ تعلیم فرما دیتے تھے،اِنسانوں میں حکمت جو آئی ہے وہ اِس طریقہ پر بھی آئی ہے۔