ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2012 |
اكستان |
|
اللہ تعالیٰ نے اَنبیاء علیہم السلام کو اِس لیے بھیجا ہے کہ وہ لوگوںکو اِس جہاں کی بے ثباتی کے راز سے آگاہ کرکے آخرت کی طرف متوجہ کریں اَور اِس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ کی پیدا کی ہوئی نعمتوں اَور خزانوں کو اُس کی منشاء کے مطابق کام میں لائیں یہی وجہ ہے کہ اَنبیاء علیہم السلام اَوراُن کے وارثین نے ہمیشہ طاغوتی طاقتوں کو سرنگوں کر کے زمین کے خزانوں کو اَپنے قبضہ میں لے کر اُن میں تصرف کرنے کے صحیح طریقے سکھلائے اَور عدل و اِنصاف کا صاف ستھرا نظام قائم کر کے دِکھلایا۔ نبی علیہ السلام کے بعد صحابہ کرام اَور اُن کے بعد اُن کے جانشینوں نے اِسلامی نظامِ مملکت کو پوری طرح قائم رکھنے کے ساتھ ساتھ دُنیا میں ہر طرف اُس کی حدود کو وسعت دیتے چلے گئے اَور اَب سے ڈیڑھ دو سوسال پہلے تک پورے بارہ سو سال دُنیا کی واحد سپر طاقت کے طور پر اُن کے اِقتدار کے سورج نے کفر واِلحاد کی آنکھوں کو چُندھیائے رکھا۔ اُسی سنہری دَور کی واپسی کے لیے ہندوستان کے علماء نے طویل جد وجہد کا سلسلہ قائم کیا جس کو اَب تک ڈیڑھ سو برس سے زائد کاعرصہ گزر چکا ہے سو سال پہلے اِس مبارک تحریک کو'' جمعیت علمائِ ہند'' کے نام سے موسوم کیا گیا تقسیمِ ہند کے بعد'' جمعیت علماء اِسلام'' کے نام سے پاکستان میں اِس مبارک تحریک کو پھر سے منظم کیاگیا جو بحمداللہ تاحال اَپنی منزل کی طرف رَواں دَواں ہے۔اِسی مناسبت سے اَحادیث کی روشنی میں اِس جماعت کا پرچم نبی علیہ السلام کے پرچم کے مشابہ بنایا گیا ہے اِس اِعتبار سے اِس پرچمِ نبوی کی تعظیم بھی ہر مسلمان پر واجب ہوجاتی ہے۔ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اِس موقع پر اُس مبارک خواب کا تذکرہ بھی قارئین ِ کرام سے کردیا جائے جو ''اِسلام زندہ باد'' کے نام سے ملک بھر میں جمعیت علماء اِسلام کی اِنتخابی مہم کے آغاز کے موقع پر صوبہ خیبر پختونخواہ کے ایک عالم مولانا فضل بادشاہ صاحب نے شیر گڑھ ضلع مردان میں دیکھا۔ ایک پرچہ پر اِس خواب کی تفصیل طبع کرا کر صوبہ خیبر پختونخواہ میں بڑی تعداد میں تقسیم بھی کیا گیا ہے جبکہ دیگر معتبر ذرائع سے بھی ہم اِس کی تصدیق کراچکے ہیں۔ اِختصار کی خاطر اِس پرچہ سے ضروری اِقتباس نذرِ قارئین ہے :