Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2012

اكستان

28 - 65
سیّد محمد عارف کے صاحبزادے سیّدو جیہہ الدین کے بارے میں بھی فرمان میں ایسے الفاظ موجود ہیں  :
''شیخ و جیہہ الدین پسر شیخ مرحوم بصلاح و تقویٰ آراستہ لیاقت تمام دَارد بجائے پدر خود خانقاہ بتذکیر و تدریس باجماعت طالب ِعلماں و فقراء و صوفیاء مشغول اَست و خرچ خانقاہ فی سبیل اللہ مصروف اَست ۔'' 
فرامین ِشاہی اَور پروانہ جات میں جن کا ذکر پہلے گزرا ہے اِن حضرات کی نسبت یہ الفاظ   لکھے گئے ہیں: ''غفران پناہ'' ،''مشیخت پناہ ''،'' حقائق و معارف آگاہ'' ۔اِن الفاظ سے اِن حضرات کے علم و فضل، زہدو تقویٰ ،شرف و منزلت اَور اُن کی علمی ودینی خدمات کا فی الجملہ اَندازہ کیا جا سکتا ہے، جدِ اَعلیٰ کے زمانہ سے لے کر ١١٨٩ھ /١٧٧٥ء کی آتشزدگی تک جو سکھوں نے کی تھی، خانقاہ میں اَبًّا عَنْ جَدٍّا   درس و تدریس اَور بیعت و اِرشادات کا سلسلہ جاری رہا، ایک فتوی سیّد و جیہہ الدین کے دستخط کا موجود ہے جس پر ١٢٥١ھ کی مہر بثت ہے۔ 
محمد شاہ بادشاہ (١١٣١ھ/ ١٧١٨ئ۔ ١١٦١ھ /١٧٤٧ئ) کے عہد میں سیّد اَبرار اللہ بن فضل اللہ  کو دیوبند اَور اُس کے اَطراف و جوانب کا قاضی مقرر کیا گیا، خاندان کے ایک بزرگ سیّد نور الحق کا وظیفہ نواب نجیب الدّولہ (وفات ١١٨٤ھ /١٧٧٠ئ) کی سرکار سے جاری تھا۔ 
غرض دیوبند میں اِس بلند پیمانہ پر دَرس و تدریس و تصوف کا سلسلہ بدستور چلا آرہا تھا اَور درسگاہ مدتوں سے قائم چلی آرہی تھی شاید اِسی لیے بعد میں قیام دارُ العلوم بھی دیوبند میں ہوا ہو لیکن  اہل ِ دیوبند اَور اُس خاندانی درسگاہ کو ایک عظیم سانحہ پیش آیا۔ 
ہوایوں کہ ١١٨٩ھ/ ١٧٧٥ء میں سکھوں کے ایک بڑے گروہ نے دیوبند پر قزاقانہ حملہ کیا   اُس وقت جنہوں نے مزاحمت کی اُن کے گھروں کو آگ لگادی۔ اِس حادثہ میں دیوبند کے کئی محلے   جل کر راکھ کا ڈھیر بن گئے۔ ایک یادداشت میں مرقوم ہے کہ ٩ ربیع الاوّل ١١٨٩ھ/ ١٧٧٥ء کو  سکھوں کے ایک لاکھ سوار وپیادوں نے دیوبند پر حملہ کیا۔ ہماری آبادی (خانقاہ) کا محاصرہ کر کے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 حرف آغاز 4 1
4 گھر والوں کے تاثرات : 7 3
5 دفعہ نمبر ٢ : جمعیة علماء اِسلام پاکستان 8 3
6 دفعہ نمبر ٣ شرائط رُکنیت : 9 3
7 دفعہ نمبر ٢٧ پرچم : 10 3
8 مرزا کا اِقرار ، میںبرطانیہ کا خود کاشتہ پودا : 13 3
9 اہم سیاسی نکتہ ،گائیڈ لائن : 13 3
10 آپ ۖ کا اِرشاد اَور اُس کی وجہ : 14 3
11 اللہ تعالیٰ کے بارے میں یہود و عیسائیوں کی خرافات : 14 3
12 نبی علیہ السلام کی تعلیمات ہر طرف پھیل گئیں : 14 3
13 آپ ۖ کے خاتم النبیین ہونے کی دلیلیں ،علم کی برکت سے خیر القرون میں اپنے کو پانا : 15 3
14 ایک عامل کا قادیانیوں سے مباحثہ : 15 3
15 نبی نہیں'' مجدد'' آتے رہیں گے : 16 3
16 مرزا کا بیٹا اِس پر اِیمان نہ لایا : 16 3
17 پاک سرزمین اَور مولانا جالندھری پر مقدمہ ! : 17 3
18 اِمام اعظم کے بارے میں اِمام مالک کی رائے مبارک : 17 3
19 جھوٹے نبی کا گھڑی دیکھنا ،دماغی مریض کی علامات : 17 3
20 دُوسری علامت : 18 19
21 تیسری علامت : 18 3
22 دیو بند میں مسلمانوں کی آباد کاری اَور فروغ 20 1
23 شیخ علاء الدین سہروردی : 21 22
24 شیخ معز الاسلام : 21 22
25 شاہ ولایت : 21 22
26 ایک اَور بزرگ : 22 22
27 شیخ جیا ،صا حب ِخانقاہ : 22 22
28 شیخ اَبو الوفاء عثمانی : 22 22
29 قاضی فضل اللہ شیر : 23 22
30 شیخ اَبو البرکات : 23 22
31 مولانا فرید الدین : 23 22
32 سیّد حسام الدین : 24 22
33 سیّد حسام الدین : 24 22
34 شاہ محمد فرید : 24 22
35 میاں جی نور علی قطب الوقت : 24 22
36 مُلا شہاب الدین کابلی : 24 22
37 سیّد محمد اِبراہیم : 25 22
38 کچھ اَور بزرگ : 29 22
39 شیخ اَحمد دیبنی : 29 22
40 شاہ رَمزالدین : 29 22
41 دیوبند : زوالِ سلطنت ِمغلیہ کے وقت 30 22
42 جہادِ حضرت سیّد اَحمد شہید قدس سرہ کے رُفقائِ دیوبند : 32 22
43 قسط : ٣٠ اَنفَاسِ قدسیہ 40 1
44 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات 40 43
45 وفیات 47 1
46 قسط : ١٦ پردہ کے اَحکام 48 1
47 پردہ کے تینوں دَرجوں میں ضرورت کے مواقع کا اِستثناء : 48 46
48 تینوںدَرجوں کے اِعتبار سے ضرورت کے مواقع کی تفصیل : 49 46
49 ساری بحث کا خلاصہ : 50 46
50 ضرورت کے وقت باہر نکلنے کی ضروری شرطیں : 51 46
51 قسط : ١٢ سیرت خلفائے راشدین 52 1
52 خلیفہ رسول اللہ حضرت اَبوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ 52 51
53 کرامت : 52 51
54 حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کی معیشت : 53 51
55 قسط : ٩ ، آخري سلامی صکوک (SUKUK) : تعارف اَورتحفظات 56 1
56 اِقتصادِ اِسلامی کااِنتظام : 57 55
57 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter