Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2012

اكستان

26 - 65
سیّد محمد اِبراہیم کے دادا سیّد محمود قلندر شہنشاہ ظہیرالدین بابر( ٩٣٣ھ/ ١٥٢٦ئ۔ ٩٣٧ھ/ ١٥٣٠ئ) کے زمانہ میں اَوْش  ١  سے لکھنؤ تشریف لائے۔ یہ ایک مرتاض دَرویش تھے۔ آپ حمص سے جیلان تشریف لے گئے وہاں سیّد محی الدین علی جیلانی سے بیعت ہوئے اَور مجاز ہو کر اُن کی ہدایت کے مطابق ہندوستان تشریف لائے اَور گھومتے ہوئے لکھنؤ پہنچے، وہاں شہر سے باہر قیام فرمایا۔ 
بحر ذخار میں حجة العارفین کے حوالہ سے لکھا ہے کہ آپ پر اِستغراق کی ایسی کیفیت رہتی تھی کہ ایک دِن سخت آندھی اَور بارش آئی اَور شیخ کو اِس تیز ہوا اَور بارش کے زور کا کوئی پتہ نہ چلا، عشاء کی اِقامت کے وقت لوگوں نے بتلایا تو اِطلاع ہوئی پھر حجة العارفین میں اُن کے خوارقِ عادت کا ہرساعت اَور ہر آن مثل ِفوارہ کے ظہور کا تذکرہ کیا گیا ہے۔آپ نے طویل عمر پائی، ٢١ شعبان ٩٨٦ھ کو لکھنؤ میں وفات ہوئی ''بلدہ کالی شدہ'' سن ِ وفات ہے۔ 
سیّد محمد اِبراہیم رحمة اللہ علیہ کے دو بھائی اَور تھے سب سے بڑے بھائی جامع مسجد لکھنؤ میں اِمامت و خطابت کے منصب پر فائز تھے۔ دُوسرے بھائی حیدر آباد دکن چلے گئے اَور سیّد محمد اِبراہیم نے جو زُہد و تقویٰ اَور فقروتوکل میں اَپنے دادا کے جانشین تھے، مسند ِرُشد و ہدایت کو رونق بخشی ،آپ کو اِس کا مشورہ شیخ علاء الدین  ٢  چشتی  (م :٩٧٦ھ) نے دیا تھا ۔فرمایا  : 
  ١  اَوش فرغانہ کے علاقہ میں واقع ہے، بابر کا وطن مالوف تھا، بابر نے تزک ِبابری میں تفصیل کے ساتھ اَوش کے حالات لکھے ہیں، خاندانی شجروں میں اَوْش سے قبل حمصی لکھا ہوا ملتا ہے۔ یہ خاندان حجاز سے پہلے حمص میں منتقل ہوا اَور وہاں سے چل کر اَوش میں اِقامت گزیں ہوا، آپ کے حالات بحر ذخار میں آٹھ صفحات میں مبسوط تحریر ہیں۔ یہ کتاب ١٢٠٣ھ کی تصنیف ہے اِس کا قلمی نسخہ فرنگی محل لکھنؤ میں ہے۔ اِس میں پانچ ہزار اَولیاء کرام کے حالات جمع کیے گئے ہیں اِس کے مصنف سیّد وجیہہ الدین اَشرف ہیں۔ اِس کتاب کے صفحات کی تعداد  ٢٨٧٢ ہے۔ یہ کتاب  نزہت الخواطر کا سب سے بڑا مأخذہے یہی اِس کے مستند ہونے کی کافی دلیل ہے۔
   ٢  شیخ علاء الدین برناوہ ضلع میرٹھ کے رہنے والے تھے جو میرٹھ سے تقریبًا ١٩ میل جنوب میں واقع ہے، وہاں بہت سے مشائخ کرام گزرے ہیں جو اِسی خاندان کے تھے، اِس خاندان کے جد اَمجد شیخ بدالدین (م:٧٨٨ھ /١٣٧٨ئ) تھے اِن کو مخدوم نصیرالدین چراغ دہلوی سے اِجازت و خلافت حاصل تھی۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 حرف آغاز 4 1
4 گھر والوں کے تاثرات : 7 3
5 دفعہ نمبر ٢ : جمعیة علماء اِسلام پاکستان 8 3
6 دفعہ نمبر ٣ شرائط رُکنیت : 9 3
7 دفعہ نمبر ٢٧ پرچم : 10 3
8 مرزا کا اِقرار ، میںبرطانیہ کا خود کاشتہ پودا : 13 3
9 اہم سیاسی نکتہ ،گائیڈ لائن : 13 3
10 آپ ۖ کا اِرشاد اَور اُس کی وجہ : 14 3
11 اللہ تعالیٰ کے بارے میں یہود و عیسائیوں کی خرافات : 14 3
12 نبی علیہ السلام کی تعلیمات ہر طرف پھیل گئیں : 14 3
13 آپ ۖ کے خاتم النبیین ہونے کی دلیلیں ،علم کی برکت سے خیر القرون میں اپنے کو پانا : 15 3
14 ایک عامل کا قادیانیوں سے مباحثہ : 15 3
15 نبی نہیں'' مجدد'' آتے رہیں گے : 16 3
16 مرزا کا بیٹا اِس پر اِیمان نہ لایا : 16 3
17 پاک سرزمین اَور مولانا جالندھری پر مقدمہ ! : 17 3
18 اِمام اعظم کے بارے میں اِمام مالک کی رائے مبارک : 17 3
19 جھوٹے نبی کا گھڑی دیکھنا ،دماغی مریض کی علامات : 17 3
20 دُوسری علامت : 18 19
21 تیسری علامت : 18 3
22 دیو بند میں مسلمانوں کی آباد کاری اَور فروغ 20 1
23 شیخ علاء الدین سہروردی : 21 22
24 شیخ معز الاسلام : 21 22
25 شاہ ولایت : 21 22
26 ایک اَور بزرگ : 22 22
27 شیخ جیا ،صا حب ِخانقاہ : 22 22
28 شیخ اَبو الوفاء عثمانی : 22 22
29 قاضی فضل اللہ شیر : 23 22
30 شیخ اَبو البرکات : 23 22
31 مولانا فرید الدین : 23 22
32 سیّد حسام الدین : 24 22
33 سیّد حسام الدین : 24 22
34 شاہ محمد فرید : 24 22
35 میاں جی نور علی قطب الوقت : 24 22
36 مُلا شہاب الدین کابلی : 24 22
37 سیّد محمد اِبراہیم : 25 22
38 کچھ اَور بزرگ : 29 22
39 شیخ اَحمد دیبنی : 29 22
40 شاہ رَمزالدین : 29 22
41 دیوبند : زوالِ سلطنت ِمغلیہ کے وقت 30 22
42 جہادِ حضرت سیّد اَحمد شہید قدس سرہ کے رُفقائِ دیوبند : 32 22
43 قسط : ٣٠ اَنفَاسِ قدسیہ 40 1
44 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات 40 43
45 وفیات 47 1
46 قسط : ١٦ پردہ کے اَحکام 48 1
47 پردہ کے تینوں دَرجوں میں ضرورت کے مواقع کا اِستثناء : 48 46
48 تینوںدَرجوں کے اِعتبار سے ضرورت کے مواقع کی تفصیل : 49 46
49 ساری بحث کا خلاصہ : 50 46
50 ضرورت کے وقت باہر نکلنے کی ضروری شرطیں : 51 46
51 قسط : ١٢ سیرت خلفائے راشدین 52 1
52 خلیفہ رسول اللہ حضرت اَبوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ 52 51
53 کرامت : 52 51
54 حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کی معیشت : 53 51
55 قسط : ٩ ، آخري سلامی صکوک (SUKUK) : تعارف اَورتحفظات 56 1
56 اِقتصادِ اِسلامی کااِنتظام : 57 55
57 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter