ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2012 |
اكستان |
|
ضیاء الدین یوسف زئی کے والد ایک عالم دین اَور جمعیة علمائے اِسلام (ف) کے مقامی رہنما تھے لیکن ایک علمی اَور مذہبی گھرانے سے تعلق کے باوجود ضیاء الدین یوسف زئی دَورِ طالب علمی میں کمیونسٹ نظریات کی حامل عوامی نیشنل پارٹی کی ذیلی تنظیم 'پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن' میں شامل ہوگئے تھے جس پر اُن کے والد نے ناراض ہو کر اُنہیں گھر سے نکال دیا تھا بعد اَزاں ضیاء الدین نے سوات میں سکونت اِختیار کر لی تھی۔ اِس دَوران ضیاء الدین کا عوامی نیشنل پارٹی کے ساتھ تعلق تو رہا لیکن وہ اے این پی کی سیاسی سر گرمیوں میں فعال نہیں رہے بلکہ اپنے خوشخال پبلک اسکول و کالج کے معاملات کو ہی دیکھتے رہے۔ یہ اَوسط درجے کا ایک پبلک اسکول ہے اِس اسکول کو سوات آپریشن تک نہ توطالبان نے کوئی دھکی دی اَور نہ اِسے بند رکھا، تاہم بعد اَزاں آپریشن کے دَوران یہ اسکول بند رہا اَور ضیاء الدین خاندان سمیت اَپنے آبائی گاؤں چلے گئے تھے۔ آپریشن ختم ہونے کے بعد وہ واپس سوات آگئے تاہم بعد کے حالات اَوربی بی سی پر ملالہ یوسف زئی کی ڈائریوں سے اُن کی بیٹی کو شہرت ملی اَور ضیاء الدین نے اِس شہرت کو ہر طرح سے اِستعمال کرنا شرو ع کردیا جس کے خطر ناک نتائج سامنے آئے۔ ذرائع کے مطابق ضیاء الدین خاندان کے دیگر اَفراد کا تعلق آج بھی جے یو آئی کے ساتھ ہے اَور والد کی جانب سے گھر سے بے دخل کیے جانے کے بعد آج تک ضیاء الدین کا اپنے آبائی گھر میں داخلہ بند ہے حالانکہ اُن کے والد کا 2007 ء میں اِنتقال ہو چکا ہے۔ ذرایع کا کہنا ہے کہ ضیاء الدین زمانہ ٔطالب ِعلمی سے شہرت کے بھوکے ہیں اپنے خیالات اَور نظریات کی وجہ سے وہ آج بھی اَپنے خاندان سے دُور ہیں۔