ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2012 |
اكستان |
|
قسط : ١٥ پردہ کے اَحکام ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی ) فتنہ کس عورت میں ہے اَور کس میں نہیں : رہا یہ کہ فتنہ کا اَندیشہ کہاں ہے اَور کہاں نہیں ؟ اِس کی تعیین ہماری رائے پر نہیں رکھی گئی بلکہ قرآن میں اِس کا فیصلہ خود ہی فرما دیا گیا ہے چنانچہ اِرشاد ہے : وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَآئِ الّٰتِیْ لَایَرْجُوْنَ نِکَاحًا فَلَیْسَ عَلَیْھِنَّ جُنَاح اَنْ یَّضَعْنَ ثِیَابَھُنَّ غَیْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ بِزِیْنَةٍ وَاَنْ یَّسْتَعْفِفْنَ خَیْر لَّھُنَّ۔( سُورة النور آیت ٦٠ ) ''اَور بڑی بوڑھی عورتیں جن کو نکاح کی کچھ اُمید نہ رہی ہو اُن کو اِس بات میں کوئی گناہ نہیں کہ وہ اپنے زائد کپڑے اُتار دیں (جن سے چہرہ وغیرہ چھپایا جاتا ہے) بشرطیکہ زینت کے مواقع ظاہر نہ کریں اَور اِس سے بھی اِحتیاط رکھیں تو اُن کے لیے اَور زیادہ بہتر ہے۔ '' اِس کا حاصل یہ ہے کہ جو بوڑھی عورتیں نکاح کے قابل نہیں رہیں اُن کو زینت ظاہر کرنے کی تو اِجازت نہیں جس سے مراد تمام بدن ہے اَلبتہ چہرہ اَور ہتھیلیاں کھولنے کی اِجازت ہے جیسا کہ دُوسری آیات وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَھُنَّ میں ہے۔ پس بوڑھی عورتیں اگر اُن زائد کپڑوں کو اَجنبی کے سامنے اُتار دیں جن سے منہ چھپایا جاتا ہے (جیسے برقع وچادر) تو اِس میں گناہ نہیں۔ لیکن اگر یہ بڑی بوڑھی اِس سے بھی اِحتیاط رکھیں تو مستحب اُن کے لیے بھی یہی ہے۔ اِس آیت نے صاف بتلا دیا کہ فتنہ کا اَندیشہ صرف اُن بوڑھی عورتوں میں موجود نہیں ہے جو نکاح کے قابل نہیں ہیں اَور اُن کے سوا جوان اَور اَدھیڑ (گوری کالی) سے فتنہ کے اَندیشہ کی نفی نہیںکی