ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2012 |
اكستان |
|
قسط : ١١ سیرت خلفائے راشدین ( حضرت مولانا عبدالشکور صاحب فاروقی لکھنوی ) خلیفہ رسول اللہ حضرت اَبوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ فتوحِ عراق و شام : قرآنِ مجید میں خدا وندی جلال وجبروت کے ساتھ پہلے ہی یہ خبر ساری دُنیا کو سنا دی گئی تھی کہ خاتم المرسلین ۖ کو دُنیا میں اِس لیے بھیجا گیا ہے کہ دین ِ برحق کو تمام موجودہ مذاہب ِ عالم پر غالب کردیں قولہ تعالیٰ : ھُوَالَّذِیْ اَرْسَلَ رَسُوْلَہ بِالْھُدٰی وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْھِرَہ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہ۔ اَور فطرتًا ناممکن تھا کہ دُنیا میں کفر کی زبردست طاقتیں مالک ِتاج و تخت، صاحب ِفوج و لشکر موجود رہتیں اَور وہ ربانی واعظین کی زبانوں کو مادّی قوتوں سے نہ روکتیں اَور پھر اَپنے تاج و تخت کے برباد کیے ہوئے بغیر یہ مقصد ِخدا وندی جو سیّد الانبیاء ۖ کی بعثت سے تھا ،پورا ہوجاتا۔ اُس وقت دُنیا میں دو بڑی طاقتیں تھیں، ایک ''اِیران'' جس کا مذہب مجوسی تھا جہاں خداوند ِ قدوس کی پرستش کے بجائے اُس کی مخلوق یعنی آگ کی پرستش ہوتی تھی اَور دُوسری ''رُوم'' کی جس کا مذہب عیسائی تھا جہاں خدا کے بندے کو خدا کا بیٹا کہا جاتا تھا اَور عالموں اَور دَرویشوں کو رب بنالیا گیا تھا۔ شاہِ ایران کو'' کسری ''کہتے تھے اَور شاہِ روم کو'' قیصر''۔ عراق وغیرہ اِیران کی سلطنت میں اَور شام وغیرہ رُوم کی سلطنت میں تھا۔ پس گویا آیت ِمذکورہ میں اِن دونوں سلطنتوں کادین ِ برحق کے علَم برداران کے قبضہ میں آجانا اَور اُن کی شوکتوں کا دین ِاِلٰہی کی سطوت کے سامنے سرنگوں ہوجانا آپ کی بعثت کے لوازم اَور آپ کے معجزات میں سے قرار دیا گیا ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اِزالة الخفاء میں اِسی آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں :