ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2012 |
اكستان |
|
''عمل کے تصفیہ کے وقت یعنی اِختتام پر اگر نقصان نفع سے زیادہ ہو تو کل نقصان کو رأس المال میں سے کیا جائے گا اَو مضارب پر اَمین ہونے کی وجہ سے نقصان کا کچھ بوجھ نہ ڈالاجائے گا اِلا یہ کہ اُس کی جانب سے کوئی تعدی یا کوئی کوتاہی پائی گئی ہو۔ جب آمدو خرچ برابر ہو تو سرمایہ کار اَپنا سرمایہ واپس لے لے گا اَور مضارب کو کچھ نہ ملے گا۔ اَور جب نفع ثابت ہو تو وہ طے شدہ شرح سے دونوں کے درمیان تقسیم ہوگا۔'' مضارب کے اِس عہد کی کوئی فقہی دَلیل مجھے نہیں ملی۔ اَلبتہ بعض صکوک میں یہ تحریر ہے کہ مدیر مضارب ہونے کے اِعتبار سے یہ عہد نہ کرے گا بلکہ کسی دُوسرے اِعتبار سے کرے گا، یہ بات تو غیر معقول ہے کیونکہ اِس عمل میں مضارب کا کوئی اَور اِعتبار نہیں ہوتا۔ شریک کی جانب سے عہد : کبھی مدیر حاملین ِ صکوک کا شریک ہوتا ہے جیسے مضارب کے لیے جائز نہیں کہ وہ سرمایہ کار کو اُس کے رأس المال کی ضمانت دے اِسی طرح ایک شریک کا دُوسرے شریکوں کو اُن کے رأس المال کی ضمانت دینا جائز نہیں ہے کیونکہ نقصان کے وقت یہ ضمانت شرکاء کے دَرمیان شرکت کو قطع کر دیتی ہے اَور کسی نے بھی اِس کے جواز کا قول نہیں کیا، مجلس ِ شرعی کے معیار ِشرکت میں ہے۔ لا یجوز ان تشتمل شروط الشرکة او اُسس توزیع ارباحھا علی ای نص او شرط یودی الی احتمال قطع الاشتراک فی الربح فان وقع کان العقد باطلا۔ ''یہ جائز نہیں ہے کہ شرکت کی شروط یا نفع کی تقسیم کی بنیادیں کسی ایسی تصریح یا شرط پر مشتمل ہو جو نفع میںشرکت کو قطع کردے۔ اَور اگر ایسی کوئی شرط ہوگی توعقد ِ شرکت باطل ہوجائے گا ۔'' معیار ِشرعی نے اِس عہد کے عدم ِ جواز پر ایک علیحدہ شق میں تصریح کی ہے :