ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2012 |
اكستان |
|
اِسی طرح ملتان میں اِسماعیلی حکومت قائم ہوئی جو عبیدی (فاطمی) خلافت کے زیر اَثر تھی جس کو سلطان محمود غزنوی (م: ٤٢١ھ /١٠٣٠ئ) نے ٤٠١ھ /١١١١۔ ١١١٠ء میں ختم کیا ۔ ١ عبیدی (فاطمی ) خلافت کے زمانہ میں اِسماعیلیوں کے دَرمیان جانشینی کے تنازع پر ایک اَور بڑا اِختلاف ہوا جس کے نتیجہ میں دو نئے گروہ وجود میں آئے:(١) نزاری (موجود ہ آغاخانی) اَور (٢) مستعلویہ (موجودہ بوھرے)۔ نزاری سلسلہ کو ترقی حسن بن الصباح (م: ٥١٨ھ/١١٢٥ء ) کے ذریعہ ہوئی۔ حسن بن الصباح ٤٦٧ھ/ ١٠٧٦۔١٠٧٥ء میں مصر آیا اَور یہاں رُسوخ حاصل کیا۔ جانشینی کے اِختلاف کے بعد اِس نے کوہِ اَلبرز (اِیران میں قزو ین کے قریب) ''اَلموت'' کے مقام پر ایک مضبوط قلعہ تعمیرکرایا، وہاں ایک خفیہ تنظیم قائم کی جس کوحشیشین اَورملاحدہ کے نام سے یاد کیا جاتاہے۔ مغربی مصنفین اِن کو (ASSASINS) یعنی قاتلین کا نام دیتے ہیں۔ ٢ حسن بن الصباح نہایت عیار آدمی تھا۔ اپنی وفات تک تقریبًا پینتیس سال ''قلعہ الموت'' سے باہر نہیں نکلا وہیں قلعہ میں مقیم رہ کر اپنے فدائین کے ذریعہ قتل وغارت گری اَور بداَمنی کی آگ جلائے رکھی۔ ٦٥٤ھ /١٢٥٦ء میں منگول لشکر کے ہاتھوں ''قلعہ الموت'' تسخیر ہوا اَورملاحدہ اپنے اَنجام کو پہنچے ٣ تیسری، چوتھی اَور پانچو یں صدیاں اِسماعیلی اِقتدار کی صدیاں ہیں جو اِسلام اَور اہل ِ اِسلام کے لیے نہایت تکلیف دہ اَور صبر آزما ثابت ہوئیں۔ اِسماعیلی داعیوں کی ہندوستان آمد : سیاسی اِقتدار کے خاتمہ کے بعد اِسماعیلی دعوت کے مراکز بدلتے رہے جہاں اِسماعیلی داعیوںکو حالات سازگار نظر آتے وہیں پر اپنی دعوت کی بساط بچھادیتے۔ سقوط الموت کے بعد کے ١ اِعجاز الحق قدوسی : تاریخ سندھ ، ص ٢٩٧ تا ٣٢٢ ، اُردو سائنس بورڈ لاہور ٢٠٠٤ئ ٢ تاریخ دَولت فاطمیہ ص ١٢١ تا ص ١٢٣ ٣ عطاء ملک جوینی :تاریخ جہانگشائی ،ترجمہ علی محسن صدیقی ،قرطاس پبلشرز کراچی ٢٠٠٠ء ص ٦٩ تا ١١٠)