ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2012 |
اكستان |
|
آپ کا دست ِ مبارک بڑھانا اَور اِن کا کھینچنا ،عرب کے چار دَانا : بہرحال حضرت عمروا بن العاص رضی اللہ عنہ نے جب یہ دَرخواست کی تو آقائے نامدار ۖ نے اَپنا دست ِ مبارک پھیلادیا ۔اَب کہتے ہیں حضرت عمرو ابن العاص فَقَبَضْتُ یَدِیْ کہ پھرمیں نے اَپنا ہاتھ کھینچ لیا ۔اَب یہ بات بڑی عجیب تھی کہ جنابِ رسول اللہ ۖ تو اپنا دست ِ مبارک اُنہیں بیعت ہونے کے لیے عنایت فرمارہے ہوں اَور وہ پیچھے ہٹ جائیں تو آقائے نامدار ۖ نے فرمایا مَالَکَ یَا عَمْرُوکیا بات ہے ، عمرو کیا ہوا ! یہ تمہیں کیا ہوا ! تو تھے یہ بہت ہوشیار، بہت ہی زیادہ ہوشیار لوگوں میں اِن کاشمار تھا، چیدہ چیدہ عرب کے نامور سمجھدار لوگ جو گزرے ہیں اُن میں شمار ہے اِن کا، حضرت عمرو بن العاص ہیں حضرت معاویہ ہیں مغیرہ ابن ِ شعبہ ہیں اَور قیس ہیں رضی اللہ عنہم یہ سب'' دُہاةِ عرب'' میں گویا شمار ہوتے تھے بہت بڑے بڑے صاحب ِ تدبیر بھی اَور بہادر بھی۔ گوریلہ جنگ کے ماہر : حضرتِ مغیرہ اِبن ِ شعبہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں تو کہتے تھے کہ اَگر کسی مکان میں بند کرکے سارے دَروازے بند کردیں اُس کے، تو بھی اپنے لیے وہ راستہ نکال لیں گے وہ گوریلہ لڑائی کے ماہر تھے بہادُر بھی تھے۔ تو یہ بھی اِسی طرح بہت ہوشیار بہت بر موقع ہر چیز سوچ سکنے والے ۔ تو یہ عرض کرنے لگے اَرَدتُّ اَنْ اَشْتَرِطَ میں جو بیعت ہونا چاہتا تھا میرے ذہن میں یہ آیا کہ میں ایک شرط لگاؤںبیعت ہونے کے لیے تو آقائے نامدار ۖ کی طبیعت ِ مبارکہ میں شفقت، نرمی، حلم بہت زیادہ تھا برا نہیں مانے حالانکہ یہ حرکت ایسی کی کہ بیعت ہونے کو کہتے ہیں جب آپ نے دَست ِ مبارک آگے بڑھایا تو اُنہوں نے پیچھے کھینچ لیا خفگی بھی ہو سکتی تھی مگر پوچھا کیا ہوا ہے تمہیں ! یہ کیا ہوا ! توجواب میں یہ کہہ رہے ہیں میں چاہتاہوں ایک شرط لگاؤں اِس پر بھی خفگی ہو سکتی تھی مگر دونوں دفعہ خفگی نہیں ہوئی بلکہ وہ نرمی شفقت محبت حلم جو نبی کا ظرف ہوتا ہے وہ قائم ہے بدستور تو دریافت فرمایا کہ تَشْتَرِطُ مَاذَا کیا شرط لگانی چاہتے ہو ؟ تو وہ کہنے لگے کہ قُلْتُ اَنْ یَّغْفِرَلِی