ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2012 |
اكستان |
|
ملکوں میں دہشت گردی پھیلا رکھی ہے اِسی طرح سے اُنہوں نے زبان کی دہشت گردی کو اِنتہا تک پہنچا کر سر کارِ دو عالم ۖ کی ذاتِ مبارکہ کی توہین کا سلسلہ شروع کر رکھاہے جو تمام مسلمانوں کے لیے پریشانی کا سبب ہے۔ سرکارِ دو عالم ۖ کی ذاتِ مبارکہ کی توہین اِتنی سنگین دہشت گردی ہے کہ ہر مسلمان محبت ِرسو ل اللہ ۖ کی وجہ سے ناقابل ِ برداشت اَذیت محسوس کرتا ہے یہاں تک کہ توہین کرنے والے کو مارنے کے لیے بھی تیار ہوجاتا ہے۔ ایک ضابطہ ملحوظ رہے کہ دُوسرے کی جان، مال، عزت پر حملہ کرنے والا'' دہشت گرد'' ہے اَور اِن چیزوں کی حفاظت کرنے والا ''مجاہد'' کہلاتا ہے اگر اِن چیزوں کو بچاتا ہوا مارا جائے تو'' شہید'' کہلاتا ہے اِس لیے جو ناموس ِ رسالت ۖ پر حملہ کرتا ہے وہ دہشت گردی کرتا ہے اَور جو اِس کی پاسبانی کرتے ہوئے ماراجائے وہ شہید کہلاتاہے۔ اِس سے دو اَمر ثابت ہوئے : (١) کسی کی جان، مال اَور عزت پر حملہ کرنے والا دہشت گرد ہے۔ (٢) دہشت گردی کا مقابلہ کرتے ہوئے مارا جانے ولا شہید ہے اَور ردِ عمل میں دہشت گرد کو مارنے والا مجاہد ہے دہشت گرد نہیں۔ حضور ۖ کی توہین کرنے والا دہشت گرد ہے : (١) حضور ۖ کی توہین کرنے والا ایک شخص کو نہیں بلکہ کل اُمت ِ مسلمہ کو پریشانی میں مبتلا کرنے والا ہے لہٰذا یہ سب سے بڑا دہشت گرد ہے۔ (٢) حضور ۖ کو اَیذا پہنچانے والاقرآنِ پاک کی رُو سے واجب القتل ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ''بیشک وہ لوگ جو اللہ اَور اُس کے رسول کو اَیذا پہنچاتے ہیں اُن کے لیے دُنیا میں اَور آخرت میں اللہ کی طرف سے لعنت ہے اَور آخرت میں اُن کے لیے دَردناک عذاب تیار ہے۔''