ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2012 |
اكستان |
|
گئی بلکہ اُن میں یہ اَندیشہ موجود ہے۔ اَور یہی وہ عارض ہے جس پر دُوسرے اَور تیسرے درجہ (کا پردہ واجب ہونے)کا مدار تھا۔ اَورجب شارع نے جوان اَور اَدھیڑ عورتوں کے بارے میں یہ حکم کردیا کہ اُن میں فتنہ کا اَندیشہ موجود ہے اَب کسی کو اَپنی رائے سے یہ کہنے کا اِختیار نہیں کہ اُن میں فتنہ کا اَندیشہ موجود نہیں اَور یہی وہ عارض ہے جس پر دُوسرے اَور تیسرے درجہ (کا پردہ واجب ہونے) کا مدار تھاجس کی دلیل یہ آیت ہے : وَمَاکَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَةٍ اِذَا قَضَی اللّٰہُ وَرَسُوْلُہ اَمْرًا اَنْ یَّکُوْنَ لَھُمُ الْخِیَرَةُ مِنْ اَمْرِھِمْ ۔ (سُورة الاحزاب آیت ٣٦) ''کسی مومن مرد اَور عورت کو گنجائش نہیں جبکہ اللہ اَور اُس کا رسول ۖ کسی بارے میں فیصلہ فرمادیں۔'' خلاصہ کلام : یہ کہ پہلے دَرجہ کے واجب ہونے میں فتنہ کا اِحتمال شرط نہیں بلکہ وہ ہر حال میں واجب ہے۔ اَور دُوسرے اَور تیسرے دَرجہ کے واجب ہونے کے لیے فتنہ کا اِحتمال شرط ہے (اَور اِحتمالِ فتنہ صرف بوڑھی عورت میں نہیں پایا جاتا بلکہ جوان اَور اَدھیڑ عورت میں بھی پایا جاتا ہے )۔ (ثبات الستور مع التسہیل ص ١٤) ۔(جاری ہے)