ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2012 |
اكستان |
|
اِختیار کیا ہے۔ بہرحال اِن کی ممکنہ پیدائش اِیران کے شہر سبزوار میں ہوئی جو نیشا پور کے قریب واقع ہے اِن کے والد صلاح الدین محمد نور بخش مبلغ تھے اَور اِسماعیلی فرقہ سے تعلق رکھتے تھے ۔ ١ شاہ شمس سبزواری نے طویل عمر پائی اَور بسلسلۂ اِسماعیلی دعوت بہت سے اِسلامی ممالک مثلًا بدخشان، تبت، عراق، عرب اَور مصر وغیرہ کے اَسفار کیے۔ ٦٦٤ھ /١٢٦٦ء میں اِن کے والد کو اُن کی عقائد کی بناء پر قتل کردیا گیا تو آپ نے ہندوستان کا رُخ کیا اَور دیبل کے راستے آخری عمر میں ہندوستان پہنچے اَور دس سال کراچی میں بسر کیے۔ اِسماعیلی باقیات کی کشش اُنہیں ملتان لے آئی تھی۔ ٢ شاہ شمس سبزواری یا شمس تبریزی ؟ کچھ غیر مستند کتابوںاَور چند عوامی حلقوں میں شاہ شمس سبزواری اَور شمس تبریزی ( مولانا رُوم کے شیخ) کو خلط ملط کردیا جاتا ہے ڈاکٹر رُوبینہ ترین صاحبہ خزینة الاصفیاء کے حوالہ سے رقم طراز ہیں کہ : ''شمس الدین سبزواری نے ملتان کے اِرد گرد کے علاقے کے کمھاروں اَور سناروں میں اپنا طریقہ رائج کیا اَور لوگوں کو ہندو شمسی کا لقب دیا۔ اِن دِنوںبھی شمسی ہند و آغا خانی اِسماعیلی کے معتقد ہیں اَور اَب اُن کی نظر و نیاز کا رُخ سرآغاخان کی اَولاد کی طرف نکل گیا ہے۔'' مزید لکھتی ہیں : ''شاہ شمس سبزواری اَور شاہ شمس تبریزی رحمة اللہ علیہ کے بارے میں اکثر لوگ غلطی کر جاتے ہیں،اِنہیں ایک شخصیت سمجھتے ہیں حالانکہ شاہ شمس تبریزی اَور شخص ہیں۔ خزینة الاصفیاء میں ہے کہ ملتان میں جس بزرگ شمس الدین کی قبر ہے وہ شمس الدین سبزواری تھے اُن کا شمس الدین تبریزی سے کوئی تعلق نہیں۔'' ٣ شیخ اِکرام اپنی تصنیف آب ِکوثر میں شاہ شمس سبزواری کے متعلق لکھتے ہیں : ١ شاہ شمس سبز واری سوانح اَور آثار ( تاریخی تناظر میں) ص ٣٤۔ ٢ شاہ شمس سبزواری ص٣٥ ٣ ڈاکٹر رُوبینہ ترین :ملتان کی اَدبی و تہذیبی زندگی میں صوفیائے کرام کا حصہ ،بیکن بکس لاہور ٢٠١١ء ،ص ١٧٧، ١٧٨