ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2012 |
اكستان |
|
کا دَست ِ مبارک کسی اَجنبی عورت کے لیے بیعت کرنے کے واسطے بالکل کبھی نہیں چھوا ۔ ہاں زبانی آپ بیعت فرماتے تھے کَانَ کَلاَمًا ۔ اُس کا طریقہ یہ تھا کہ آپ نے ایک مضمون اِرشاد فرمادیا سنادیا کہ ایسے ہے ایسے ہے ایسے ہے تم لوگ عہد کرو اَنْ لاَّ یَسْرِقْنَ وَلاَ یَزْنِیْنَ زنا نہیں کریں گی چوری نہیں کریں گی وَلَا یَقْتُلْنَ اَوْلَادَھُنَّ وَلَا یَأْتِیْنَ بِبُہْتَانٍ کسی پربہتان تراشی نہیں کریں گی وَلاَ یَعْصِیْنَکَ فِیْ مَعْرُوْفٍ اچھی بات جو ہوگی اُس میں کبھی نافرمانی نہیں کریں گی فَبَایِعْھُنَّ وَاسْتَغْفِرْ لَھُنَّ اللّٰہَ تویہ حکم دیا ہے اللہ نے کہ بیعت کرلو اَور اللہ سے اُن کے واسطے دُعا کرو کہ اللہ تعالیٰ اُن کی خطائیں معاف فرماتا رہے یا معاف فرمادے اِستغفار کرو اُن کے لیے ۔ تو رسول اللہ ۖ کا طریقہ یہی تھا اِس طرح کے کلمات فرمادیتے تھے کہ یہ نہیں کرنا یہ نہیں کرنا یہ نہیں کرنا اَور یہ کرنا ہے پھر دَریافت فرمالیتے تھے اَنْتُنَّ عَلٰی ذَالِکْ ١ تم اِس عہد کو قبول کرتی ہو تم اِس عہد کی پابندی کرنے کا عہد کرتی ہو وہ کہہ دیتی تھیں کہ جی ہاں،یہ بیعت ہوئی لیکن دست ِ مبارک سے کسی عورت کو چھواہو یہ نہیں ہوا کبھی بھی۔ پیر کا غیر عورتوں کو ہاتھ لگانا حرام ہے : لہٰذا آج کے دَور میں اَگر کوئی پیر آئے اُس کو عورتیں مس کریں وہ عورتوں کو مس کرے دونوں چیزیں حرام ہیں ۔رسول اللہ ۖ نے نہیں کیا جن کے لیے ساری اُمت اَولادہے اَور ساری اُمت کے لیے رسول اللہ ۖ شفیق بھی ہیں والد بھی ہیں سب کچھ ہیں آپ نے نہیں کیا ایسا کام تو اَب اَگر کوئی پیر بے پردگی پھیلاتا ہو وہ غلط ہے خلاف ِ شرع ہے بالکل حرام ہے توایسا پیر جو اِس طرح کرے وہ ہدایت کا ذریعہ نہیں بن سکتا کیونکہ وہ تو ایک نہایت غلط کام کی طرف دعوت دے رہا ہے، خود غلط کام میں مبتلاء ہے کہ وہ چھو رہا ہے ۔ ١ بخاری شریف کتاب التفسیر رقم الحدیث ٤٨٩٥