ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2012 |
اكستان |
|
توہین ِرسالت دہشت گردی ہے ! سربراہانِ ممالک ِاِسلامیہ بالخصوص صدرِ پاکستان خصوصی توجہ فرمائیں ( حضرت مولانامحمدصدیق صاحب دامت برکاتہم، شیخ الحدیث جامعہ خیر المدارس ملتان ) تقریبًا وقتًا فوقتًا سربراہانِ مملکت یہ اِعلان کرتے رہتے ہیں کہ دہشت گردی روکیں گے دہشت گردی کو جڑسے اُکھیڑ دیں گے، دہشت گردی ختم کرنے میں ایک دُوسرے کا تعاون کریں گے۔ خصوصًا صدر مملکت جہاں کہیں بھی دَورے پر گئے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ دہشت گردی ختم کرنے میں ایک دُوسرے کاتعاون کریں گے لیکن اَفسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ دہشت گردی کی وضاحت نہیں کی جاتی کہ'' دہشت گردی'' کیا ہے ؟ حتی کہ اعلانِ مکہ میں بھی دہشت گردی کی وضاحت نہیں کی گئی۔ بظاہر اُن کے نزدیک دہشت گردی یہ ہے کہ اَمریکہ مخالف جہادی تنظیمیں دہشت گرد ہیں یا جو بھی اَمریکہ مخالف ذہن رکھتاہے وہ دہشت گرد قرار دیا جاتاہے اَور اُس کو'' القاعدہ'' کا ساتھی قرار دیکر اَمریکہ کے حوالہ کیا جاتا ہے یا منظر سے غائب کر دیا جاتا ہے جس کا کسی کو بھی علم نہیں ہوتا کہ وہ زندہ ہے یا مردہ ؟ اَپنے ملک میں ہے یا کسی دُوسرے ملک کے حوالے کر دیا گیا۔ اِس سے زیادہ اُن سربراہان کے نزدیک دہشت گردی کاکوئی تصور نہیں ہے اِس لیے کہ ہمارے سربراہان مرعوب ہونے کہ وجہ سے اَمریکہ کی بتلائی ہوئی دہشت گردی کو دہشت گردی کہتے ہیں۔ ''دہشت گردی'' کی تعریف : ''دہشت گردی ''فارسی زبان کالفظ ہے اَور فارسی کی مشہور لُغت غیاث اللغات صفحہ ٢١٩ پر دہشت گردی کا معنٰی لکھاہے حیرت وسراسیمگی اَور صفحہ ٢٦٧ پر سراسیمہ کا معنٰی شوریدہ یعنی پریشان لکھاہے۔ اِسی طرح عربی لُغت مصباح اللغات صفحہ ٢٣٩ پر دہشا کا معنٰی متحیر ہونالکھا ہے۔ لُغت کی اِن دونوں کتابوں سے معلوم ہوا کہ دہشت گردی کا معنٰی ہے حیرانی پریشانی مدہوشی