ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2012 |
اكستان |
|
قسط : ٢٩اَنفَاسِ قدسیہ قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات ( حضرت مولانا مفتی عزیز الرحمن صاحب بجنور ی ) فاضل دارُالعلوم دیوبند و خلیفہ مجاز حضرت مدنی (٨) بانس کنڈی (آسام) کا واقعہ ہے کہ ایک صاحب بنگالی ہمارے کمرے میں مقیم تھے لیکن اُن کے گھٹنے میں اِتنا دَرد تھا کہ باہر نکل نہیں سکتے تھے چنانچہ ایک دِن حضرت ظہر کی نماز کے بعد تشریف لائے اَور سورۂ فاتحہ پڑھ کر دَم کیا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ صاحب اُسی وقت اچھی طرح چلنے پھرنے لگے ایسا معلوم ہوتا تھا کہ کبھی دَرد ہوا ہی نہیں تھا۔ (٩) جناب ماسٹرسیّد اَحمد شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ میرے ایک عزیز کے بچے کے جسم پر اِس قدر زخم تھے کہ کوئی جگہ خالی نہ تھی علاج کیا جاتا تھا مگر زخم جوں کے توں ہرے رہتے تھے بچہ اَور والدین دونوں پریشان تھے بچہ کی زندگی سے مایوس ہوگئے تھے چنانچہ حضرت کو دِکھلایا اَور آپ سے دُعا کرائی اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اُسی دِن سے بچہ کو آرام ہونا شروع ہو گیا اَلحمدللہ کہ وہ بچہ اَب بھی حیات ہے اَور بالکل تندرست ہے۔ (١٠) جناب ماسٹر سیّد اَحمد شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اِس قدر بیمار ہوا کہ لوگ میری زندگی سے مایوس ہو گئے تھے۔ ایک مرتبہ تو رُوح پرواز کر چکی تھی لیکن زندگی تھی کہ بچ گیا۔ اِسی حالت میں حضرت کے مراد آباد آنے کی خبر مشہور ہوئی، میں بھی کسی طرح تانگہ میں سوار ہو کر لوگوں کے سہارے اسٹیشن پہنچا، یا تو یہ عالم تھا کہ حرکت دُشوار تھی یا یہ حالت ہو گئی کہ پلیٹ فارم پر معمولی سی لکڑی کے سہارے اچھی طرح چل رہا تھا۔