ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2012 |
اكستان |
|
دُنیا میںلعنت کامطلب یہ ہے کہ اُس کو قتل کیا جائے گا لہٰذا یہ جرم قابل ِ قتل ہوا توایسے مجرم کو دہشت گرد قرار دیا جائے گا جس کا مرتکب قابل ِ قتل ہو۔ (٣) جس کار روائی کے ردِعمل میں قتل کا حکم ہووہ دہشت گردی ہے اَور توہین ِ رسالت مآب ۖ کے ردِ عمل میں قتل کرنے کے واقعات معروف ہیں مثلاً متحدہ ہندوستان میں غازی علم دین شہید اَور پاکستان سندھ میں حاجی مانگ اَور غازی علم دین شہید کے قصے معروف ہیں۔ (٤) جس ذات کی عزت پر مسلمان جان، مال اَور اَولاد قربان کرنے کے لیے تیار ہو جاتاہے اُس کی توہین کا بدلہ لینے کے لیے تمام مسلمان اپنی جان، مال اَولاد اَور عزت قربان کرنے کے لیے تیار ہیں اِس لیے توہین ِ رسالت ۖ کو سب سے بڑی دہشت گردی قرار دیا جائے گا۔ (٥) اِسلام میں ڈاکہ، قتل، زنا کی سزا قتل ہے اَور تمام اَقوام ڈاکو، قاتل، زانی کو دہشت گرد قرار دیتی ہیں اِسی طرح اِسلام میں توہین ِ رسالت ۖ موجب ِ قتل جرم ہے لہٰذا اِس کو بھی دہشت گردی قرار دیا جائے گا۔ خلاصہ : توہین ِ رسالت دہشت گردی ہے اَور حالیہ اِحتجاجات کو تمام مسلمان ملکوں کی عوام میں پریشانی، بے قراری کے پیدا ہونے کی دلیل کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔ مسلمان سربراہوں سے دَرخواست : (١) اپنے تمام ملکوں میں عدالتوں کے ذریعے قانون پاس کروائیں کہ توہین ِ رسالت کرنے والا دہشت گرد ہے اَور تمام مسلمان عدالتیں اِس توہین کو دہشت گردی قرار دیں نیز اَقوامِ متحدہ سے بھی توہین ِ اَنبیاء علیہم السلام کو دہشت گردی قرار دِلایا جائے۔ (٢) تمام مسلمان سربراہان اِعلان کریں کہ توہین ِ رسالت کرنے والا ہمارے قانون کی رُو سے دہشت گرد ہے اَور اِس کی سزا قتل ہے لہٰذا توہین ِ رسالت کرنے والے مجرم کو ہمارے حوالے کیا جائے۔ (٣) جب تک یورپی ممالک اِن دہشت گردوں کو مسلم سربراہوں کے حوالے نہ کریں اُس