ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2012 |
اكستان |
|
سکتی ہے، ہاتھ پر ہاتھ نہ رکھیں اِس طرح بیعت ہو یہ بھی ہو سکتی ہے اَور غائبانہ بھی ہو سکتی ہے خط و کتابت کے ذریعہ ،زبانی کہلانے کے جواب میں بھی ہو سکتی ہے۔ عورتوں کی بیعت کا طریقہ : حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے سامنے ذکر ہوا ہوگا عورتوں کی بیعت کا کہ بیعت ہوا کرتی تھیں یا نہیں ،ہوتی تھیں تو کس طرح سے ہوتی تھیں مردوں کا تو یہ دیکھنے میں آتا تھا کہ ہاتھ مس کرتے ہیں اَور جو رسول اللہ ۖ وعدہ لیں وہ وعدہ کرتے ہیں یہ بیعت ہوگئی ۔ ''موت پر بیعت ''کا مطلب : اَب حدیبیہ کے موقع پر چودہ سو کے قریب صحابہ کرام نے بیعت کی تو اُس میں کوئی لمبے کلمات تو نہیں تھے، آتے تھے آکر بیعت کرتے تھے کہ میں جہاد میں ثابت قدم رہوں گا چاہے مرجاؤں پیچھے نہیں ہٹوں گا تو کوئی صحابی تو کہتے ہیں کہ ہم نے بیعت کی کہ بھاگیں گے نہیں، کوئی صحابی کہتے ہیں کہ بیعت علی الموت کی،'' بیعت علی الموت'' کامطلب بھی یہی ہے یہ مطلب تو نہیں ہے کہ ہم ضرور مر ہی جائیں گے بلکہ اِس کامطلب بھی یہی ہے کہ بھاگیں گے نہیں چاہے مرجائیںتو اُس میں صرف یہ کلمات تھے تو چودہ سوصحابہ کرام تھوڑی دیر ہی میں بیعت ہوگئے تفصیلی لمبے کلمات کی ضرورت نہیں ''میں نے بیعت کر لیا''بس۔ بیعت ہونے والے کے جواب میں کہہ دے تو بھی بیعت ہوگئی لیکن جناب ِ رسول اللہ ۖ کے دست ِمبارک سے مس ہوجانا کسی کے ہاتھ کا، یہ تو بہت بڑا شرف ہے اَنمول ہے بہت بڑی بات ہے ۔ عورتوں کو بیعت کرنے کا طریقہ : تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ عورتیں کیسے بیعت ہوتی تھیں ؟ تواُنہوں نے فرمایا اَور بقسم فرمایا کہ مَامَسَّتْ یَدُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ یَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ ١ جناب ِ رسول اللہ ۖ ١ بخاری شریف کتاب الطلاق رقم الحدیث ٥٢٨٨