ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2012 |
اكستان |
|
شاہ شمس سبزواری کے بارے میں ایک اِستفتاء اَور اُس کا جواب : سوال : ملتان کے مزارات میں ایک مرزا'' شاہ شمس'' کا بھی ہے کچھ لوگ اِن کو بھی بڑا بزرگ سمجھتے ہیں اَور کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ شیعہ تھے اِس کی صحیح حقیقت سے واضح فرمائیں۔ (ایم ایم جعفر ،نواں شہر، ملتان) اَلجواب : سیّد شمس الدین مذکوراِیران کے علاقہ سبز وار میںپیداہوئے اِس لیے ''سبزواری'' کہلاتے ہیں اِنکا تعلق اہل ِ تشیع کے فرقہ نزاریہ سے تھا اِس فرقہ کا عقیدہ ہے کہ حاضر اِمام خدا کا مظہر ہوتا ہے۔ شمس الدین صاحب مذکور کی اَپنی تصنیف کردہ کتاب ''گنان برہم پرکاش'' میں ہے : ''اِس کلجگ میں خدا وند ِعالم کا مظہر ظہور اِنسانی جسم میں ہے اَور وہ ساری رُوحوں کا شہنشاہ ہے یعنی حاضر اِمام۔ '' اُن کے نزدیک حاضر اِمام سب کچھ ہے۔ نیز یہ لوگ اپنی عبادت گاہ کو جماعت خانہ کہتے ہیں اُن کا کلمہ یہ ہے : اَشْھَدُ اَنْ لاَّاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدً رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَاَشْھَدُاَنَّ عَلِیًّا اَللّٰہُ اِس فرقہ کا طریقہ یہ ہے کہ یہ اپنے آپ کو مصلحت کے تحت کبھی سنی ظاہر کرتے ہیں اَور کبھی شیعہ کبھی کسی صوفی سلسلہ سے وابستگی ظاہر کرتے ہیں۔ شمس الدین صاحب مذکور کو بھی نزاری سلسلہ کے اِمام قاسم شاہ نے پیر کا لقب دے کر اِیران سے باہر تبلیغ کے لیے بھیجا تھا۔ یہاں پہنچ کر جب اُنہوں نے علاقۂ پنجاب کی پیرپرستی کو دیکھا تو اُنہوں نے بھی اپنے آپ کو پیر کے بہروپ میں ظاہر کیا اَور دَر پردہ اپنے کفریہ عقائد کی تبلیغ کرتے رہے۔ جاہل عوام آج تک اُن کو پیرو بزرگ سمجھ کر اُن کے معتقد چلے آرہے ہیں۔ فقط واللہ اعلم ۔ محمد اَنور ١٣٩٤ھ ( خیر الفتاوی ج ١ ص ٥٤٧ )