ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2012 |
اكستان |
|
شرکت ِ ملک میں ہر شریک اپنے حصے سے تنہا خود نفع اُٹھا سکتا ہے۔ صکوک کی وجہ سے جو شرکت وجود میںآتی ہے اُس میں شرکت ِعقد کی مذکورہ تینوں خصوصیتیں موجود ہوتی ہیں۔ وکیل ِ اِستثمار کی جانب سے عہد : بعض صکوک میں مدیر نہ شریک ہوتا ہے اَور نہ مضارب ہوتا ہے اَلبتہ حاملین ِ صکوک کا وکیل ہوتاہے تاکہ صکوک جن اَشیاء کی نمائندگی کرتے ہیں اُن سے نفع کمائے۔ تو کیا اِس وکیل کے لیے جائز ہے کہ وہ حاملین ِ صکوک سے عہد کرے کہ صکوک کی مدت پوری ہونے پر وہ اَصل اَشیاء کو اُن کی قیمت ِ اسمیہ کے عوض میں خرید لے گا۔ اِس کا جواب یہ ہے کہ وکیل کا عہد اگرچہ مضارب اَور شریک کے عہد سے خفیف تر ہے لیکن پھر بھی جائز نہیں کیونکہ وکالت عقد ِ اِمانت ہوتا ہے جس میں وکیل کو ضمان نہیں آتا مگر جبکہ اُس کی جانب سے تعدی یا کوتاہی ہو، مذکور عہد تو ضمان کے برابر ہے لہٰذا یہ ضمان جائز نہیں۔ مجلس ِ شرعی نے معیار ِ ضمانت میں لکھا : '' مضارب پر ،وکیل ِ اِستثمار پر یا کسی ایک شریک پرضمانت کی شرط کرنا جائز نہیں ہے خواہ ضمانت اَصل شے کی ہو یا نفع کی ہو اَور عمل کی تسویق اِس بنیاد پر کرنا کہ اِستثمار کی ضمانت دی گئی ہے ،جائز نہیں ہے۔'' وکیل ِ اِستثمار کے عہد پر اِس مسئلے سے بھی اِستدلال کیا جاتا ہے جو معیار میں یوں ذکر ہے : ''جب وکالت میں ضمانت کی شرط نہ ہو پھر وکیل ایسے شخص کو جدا عقد سے ضمانت دے جس کے ساتھ اُس کا معاملہ چل رہا ہو تو یہ وکیل ضامن ہوگا لیکن وکیل ہونے کی حیثیت سے نہیںاِسی لیے اگر وہ وکالت سے معزول کردیا جائے تب بھی وہ کفیل و ضامن رہے گا۔ ''