ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2012 |
اكستان |
|
اِبتدائی عشرے نزاری اِسماعیلی (آغا خانی ) کی گم نامی کے عشرے ہیں ۔یہ مختلف علاقوں میں مقامی داعیوں کی قیادت میں رُوپوش ہوگئے۔ ''نزاری اِمام'' بھی فارس میں خفیہ طور پر اپنے پیروکاروں کے ساتھ براہ ِ راست رابطہ رکھے بغیر''قائم پذیر'' رہے۔ اِسی زمانہ میں نزاری ائمہ اَور اُن کے پیرو کار تصوف کا بھیس بدلنے لگے کیونکہ مسلمانوں کی یہ روایت طریقت کے مختلف سلاسل کے ساتھ فارس میں بہت مقبول تھی۔ ١ ہندوستان میں چونکہ اِسماعیلیوں کو سیاسی اِقتدار حاصل رہا تھا اَور یہاں اِسماعیلی باقیات کچھ نہ کچھ موجود تھیں اِس لیے نزاری اِسماعیلی داعیوں کو یہاں تصوف کے بھیس میں باطنی تعلیمات اَور اِسماعیلی دعوت کی اِشاعت کے لیے بھیجا گیا جن میں اَوّلیت پیر نور الدین یانور شاہ کوحاصل ہے جن کو بارہویں صدی عیسوی میں ہندوستان بھیجا گیا، اُن کی دعوت کا علاقہ گجرات اَور نو ساری تھا، اُنہوں نے اپنا ہندووانہ نام رکھا اَور ''نور ست گرو'' کہلائے، اُنہوں نے اِسلامی طریقہ تبلیغ سے ہٹ کر ہندووانہ اَشعار اَپنائے ،اِن کا ذکر شیخ اِکرام نے آبِ کوثر میں بھی کیا ہے۔ ٢ دُوسرے اِسماعیلی داعی'' شاہ شمس سبزواری'' تھے جو ''نزاری اِمام'' قاسم شاہ کی جانب سے اِسماعیلی دعوت کے اِنتشار کے لیے بھیجے گئے۔ شاہ شمس سبزواری : اِسماعیلی تحریک کے سر کردہ دَاعی شاہ شمس سبزواری کے اِبتدائی حالات مختلف روایات اَور حکایات میں بکھرے ہوئے ہیں اِس لیے یقین کے ساتھ اِن کی پیدائش کے سال کی تعین نہیں کی جاسکتی اَور اِس سلسلہ میں بہت اِبہام پایا جاتا ہے۔ بعض محققین نے ٥٦٠ھ /١١٦٥ء تصور کیا ہے۔ ملتان میں اِن کے مزار میں جو شجرۂ نسب نقل کیا گیا ہے اُس کے مطابق سن پیدائش ٥٧٠ھ/١١٧٥ء بنتا ہے۔ ٣ سیّد تنظیم حسین صاحب نے اپنے نہایت مفید اَور تحقیقی مقالہ ''اِسماعیلیہ'' میں ٦٤٢ھ /١٢٤٥ء ١ ڈاکٹر رُوبینہ ترین : شاہ شمس سبزواری سوانح حیات اَور آثار (تاریخی تناظر میں)، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان، ٢٠٠٧ئ، ص ٢٤) ۔ ٢ سیّد تنظیم حسین: اِسماعیلیہ، الرحیم اکیڈمی، کراچی ١٩٨٦ء ص ١٠٥) ۔ ٣ شاہ شمس سبزواری سوانح و آثار ( تاریخی تناظر میں)ص٣٤