ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2012 |
اكستان |
|
جگہوں پر اِسماعیلی زائرین کی خوجگی رسم الخط میں لکھی تحریر یں اَب بھی موجود ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مزار اِسماعیلیوں کا مرجع عام تھا ۔ شاہ شمس سبز واری یا اِن جیسے دُوسرے نزاری داعیوں کو بعض جگہ سنی کیوں سمجھا گیا اِس بات کی وضاحت سیّد تنظیم حسین صاحب نے اپنے مقالہ ''اِسماعیلیہ '' میں کی ہے،وہ فرماتے ہیں : ''اِن نزاری داعیوں/ پیروں کا ایک طریقہ یہ بھی تھا کہ وہ کبھی اپنے آپ کو سنی ظاہر کرتے تھے کبھی شیعہ کبھی کسی صوفی سلسلہ سے وابستہ ظاہر کرتے تھے کبھی برسوں ہندو مندروں میں پوجا پاٹ کرتے تھے۔ تاریخ اُوچ میں مولوی حفیظ الرحمن خوجوں کے متعلق لکھتے ہیں : ''اُوچ کے اِ سماعیلی خوجے بالعموم اِثنا عشری ہوگئے ہیں۔ اِس سلسلہ کے بزرگ بطورِ تقیہ اپنے آپ کو سہر وردی سلسلہ سے منسوب ہونے کے مدعی ہیں۔ '' ١ شیخ اِکرام صاحب مزید روشنی ڈالتے ہیں : ''اِسلامی حکومت کے دَوران تو نزاری عام مسلمانوں کے ساتھ گھلے ملے ہوتے تھے۔ اُن کی تجہیز و تکفین اَور بیاہ شادی کی رسمیں سنی علماء اَدا کرتے (اگرچہ وہ اپنے دیوانی جھگڑے اپنی پنجائیت سے طے کراتے) ۔مغربی پنجاب میں کئی اِسماعیلی سنی پیروں کے مرید تھے بلکہ پیر صدرالدین کی نسبت کہا جاتا ہے کہ وہ سنی مسلمان تھے لیکن جب اُنیسویں صدی کے وسط میں آغاخان ہندوستان میں آگئے تو جماعت کو زیادہ منظم اَور جداگانہ طریقے پر تربیت دیا گیا۔ ایک تو وہ لوگ جو خوجوں سے باہر ہیں (مثلًا پنجاب کے شمسی اَور گجرات کے ست پنتھی) اُنہیں بھی آغاخان کی قیادت میں منسلک کرنے کی کوشش کی گئی، اَور ہو رہی ہے۔ اَور دُوسرے آغاخان اَوّل نے حکم دیا کہ اُن کے پیرو بیاہ شادی تجہیز و تکفین اَور وضو طہارت میں اپنی جماعت ١ اِسماعیلیہ ص ١٠٩