ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2012 |
اكستان |
ایک اَور دلیل یہ دی جاتی ہے کہ وکیل ِ استثمار اگرچہ اَصل میں ضامن نہیں ہوتا لیکن اِس عہد کی وجہ سے جو عقد ِوکالت سے علیحدہ ہے وہ کفیل بن جاتا ہے۔ اِس کا جواب یہ ہے کہ یہ قیاس ہے حالانکہ اَصل اَور فرع کے دَرمیان بڑا فرق ہے کیونکہ معیار میں مذکور صورت میںوکیل جدا عقد سے عمل کے مدیون کا کفیل بنتاہے حالانکہ وہ ضمانت نہیں دے سکتا مگر جب مدیون (مدیر) اَپنے صحیح واجبات سے ہٹ جائے۔ لیکن وہ بائع کو اِس بات کی ضمانت نہیں دے سکتا کہ بیع میں ہر حال میں نفع ہوگا۔صکوک کی صورت میں تو اِس طرح کہ وکیل اِستثمار کسی متعین مدیون کو ضمانت نہیں دیتا بلکہ وہ عمل تجارت کے نقصان کی ضمانت دیتا ہے یہاں تک کہ اُس کی ضمانت قائم رہتی ہے ۔لیکن عمل ِتجارت میں نقصان ہوتا ہے بازار کے نرخ گرجانے کی وجہ سے یا اَور کسی سبب سے تو اِس کو اِس پر کیسے قیاس کیا جا سکتا ہے۔ (جاری ہے)