ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2012 |
اكستان |
|
(١١) ایک مرتبہ حضرت نے ایک تالاب کے کنارے جلسہ میں فضیلت ِذکر پر تقریر فرمائی اَور اِرشاد فرمایا کہ دَریاکی مچھلیاں تک اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول رہتی ہیں،یہ فرمانا تھا کہ سینکڑوں آدمیوں نے دیکھا کہ تالاب کی مچھلیاں تڑپ تڑپ کر کنارے پر آنے لگیں تھیں۔ (١٢) جناب سیّد محمد شفیع صاحب تحویلدار دارُالعلوم دیو بند جناب اَحمد اللہ صاحب کیرانوی کی روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت کیرانہ تشریف لے گئے ۔حضرت کی آمد کی خبر سن کر اِتنے لوگوں کی آمد شروع ہوئی کہ خیال بھی نہیں جاتا تھا کہ اِتنے آدمی جمع ہوجائیں گے۔ ہم لوگوں نے صرف بارہ آدمیوں کے کھانے کا اِنتظام کیا تھا ہم لوگ پریشان تھے کہ کیا کریں چنانچہ حضرت سے عرض کیا گیا حضرت نے دُعائِ برکت فرمائی اَور کھانے پر کپڑا ڈلوادیا چنانچہ وہی کھانا کم اَز کم ڈیڑھ سو آدمیوں کو کافی ہو گیا۔ (١٣) مولانا سلطان الحق صاحب ناظم کتب خانہ دارُالعلوم دیو بند فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ دیوبند میں جمعیة علماء کا جلسہ تھا، کھانے کااِنتظام اَحمد حسن صاحب کے یہاں تھا۔ لوگوں کی جب آمد شروع ہوئی تو سینکڑوں آگئے اَب فکر ہوئی کہ کھانا اِتنا نہیں ہے کہ اِتنے آدمیوں کو کافی ہوجائے چنانچہ حضرت سے عرض کیا گیا حضرت نے دُعاپڑھ کر چادر سے کھانے کو ڈھک دیا وہی کھانا تمام آدمیوں کو کافی ہوگیا۔ (١٤) آسام اَور ٹانڈہ کے قیام کے زمانہ میں بارہا تجربہ کیا ہے کہ حضرت جب تہجد کی نماز سے فارغ ہوتے تو صبح صادق ہونے میں زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹہ باقی رہتا تھا لیکن اُسی ایک یا پون گھنٹہ میں چار سو پانچ سو آدمی کھانا کھا کر فارغ ہولیتے تھے حالانکہ بیاہ شادیوں میں پچاس آدمیوں کو کھانا کھلانے میں ڈیڑھ دو گھنٹے صرف ہوجاتے ہیں۔ (١٥) جناب سیّد محمد شفیع صاحب فرماتے ہیں کہ ایک دِن حضرت کی خادمہ شبراتًا نے عرض کیا کہ حضرت میری لڑکی کے کوئی بچہ نہیں ہوتا برس گزر گئے بہت سے علاج بھی کرائے لیکن کچھ نہیں ہوا چنانچہ حضرت نے ایک تعویذ عنایت فرمایا اُس کے بعد شبراتًا کی لڑکی کے ایک لڑکا پیدا ہوا اَور یکے بعد دیگرے