ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2012 |
اكستان |
|
خطاب لاجواب ( حضرت مولانا محمدعیسیٰ صاحب منصوری، لندن ) حضرت مولانا محمدعیسٰی صاحب منصوری مدظلہم العالی چیئرمین ورلڈ اِسلامک فورم لندن اِنگلینڈ سے جامعہ مدنیہ جدید تشریف لائے اَور ٢٣ نومبرکو جامعہ مدنیہ جدید میں طلباء سے بہت مفید خطاب فرمایا جس کی افادیت کے پیش نظر اِسے نذر قارئین کیا جا رہا ہے۔(اِدارہ) حضرت جی مولانا محمد یوسف صاحب ایک بات فرماتے تھے کہ ہم اِن مدرسوں میں جو لوگ تیار کر رہے ہیں دُنیا میں اُن کی طلب اَور مانگ نہیں ہے جس طرح ایک کار خانہ دار ایک کارخانہ لگاتا ہے کسی جگہ پر کسی چیز کے بنانے کا بنیان بنانے کا ٹوپی بنانے کا کسی چیز کا تو وہ پوری پلاننگ کرتا ہے مٹیریل کہاں سے آئے گا، کس طرح بنے گا،کہاں بکے گا، کون لوگ خریدیں گے یہ نہیں ہوتا کہ وہ مال بناتا چلا جائے اَور اُس کے طلبگار ہی نہ ہوں تو یہاں جو ہم علماء تیار کر رہے ہیں تواُمت کو اُس کی طلب نہیں ہے اُس کی اہمیت عظمت نہیں ہے تو یہ بھی ہمیں کرنا پڑے گا عوام کے اَندر جا کر اُنہیں اِس بات پر آمادہ کرنا ہوگا کہ تمہاری کامیابی دین پر چلنے میں ہے قرآن وسنت پر چلنے میں ہے آخرت کا بندہ بن کر رہنے میں ہے آخرت کی فکر کے ساتھ چلنے میں ہے ،یہ بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ جس طرح سارے نبیوں کی محنت جو تھی جدو جہد اُس کا خلاصہ تین باتیں ہیں : ایک تو یہ ہے کہ اللہ کی عظمت و کبریائی دِل میں پیدا کرنا، اللہ کی محبت پیدا کرنا ،اللہ کے ساتھ اُس کو جوڑ دینا۔ دُوسرے یہ کہ آخرت کی فکر، اِنسان دُنیا میںرہے اِس فکر کے ساتھ کہ میری آخرت نہ بگڑ جائے کوئی عمل مجھ سے ایسا نہ صادر ہو زبان سے ایسا لفظ نہ نکل جائے کہ میری آخرت بگڑ جائے آخرت کی فکر اَور تیسرے یہ کہ ہمیں اپنی زندگی کو خواہشات سے نکال کر رسم و رواج سے نکال کر لوگوں کے طریقوں سے نکال کر ہمیں اَحکامات پر لانا ہے اِن اَحکامات پر ہمیں چلنا ہے سارے نبیوں کی گویا جدوجہد کا خلاصہ یہ