ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2012 |
اكستان |
|
پردہ کے اَحکام ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی ) ''پردہ'' اِنسان کی فطری ضرورت ہے، سلیم الفطرت عورت کی حیاء و شرم کا طبعی تقاضا ہوتا ہے کہ اَپنوں کے سوا غیروں سے پردہ میں رہے بلکہ ایک حد تک اِنسان کااپنے کو پردہ میں رکھنا اِنسانیت کا فطری تقاضا ہے۔ اِس مجموعہ میں حضرت حکیم الامت تھانوی کے جملہ اِفادات، ملفوظات ،مواعظ، تصانیف فتاوی کو کھنگال کر پردہ سے متعلق جملہ ضروری مباحث کو عقل و نقل کی روشنی میں بیان کیاگیا ہے جس کو پڑھنے سے اَندازہ ہو سکے گا کہ واقعتًا پردہ اِنسان کی فطرت و عقل کا تقاضا ہے۔ نیز پردہ کی مشکلات، ضرورت کے مواقع، ایک گھر میں رہتے ہوئے پردہ کی دُشواریاں اَور اُس کا حل وغیرہ وغیرہ ضروری مباحث کو تفصیل سے اِس مجموعہ میں ذکر کیا گیا ہے۔ نیز زینت اَور اُس کی اَحکام کی تفصیل، غیر عورتوں سے پردہ کی حد اَور اُن سے علاج کرانے سے متعلق ضروری ہدایات۔ اللہ پاک زائد سے زا ئد مسلمانوں کو اِس سے اِستفادہ کی توفیق نصیب فرمائے،آمین۔ شریعت میں پردہ مقرر کرنے کی وجہ اَور حکمت : اِنسان کی وہ طبعی حالت جو شہوت کا سر چشمہ ہے (یعنی خواہش ِنفس ) جس سے اِنسان بغیر کسی کامل تغیر کے اَلگ نہیں ہو سکتا، ایسی ہے کہ اِس کے (نفسانی) جذبات مو قع محل پاکر جوش مارنے سے باز نہیں رہ سکتے یا اگر باز بھی رہ سکے تاہم سخت خطرہ میں پڑجاتے ہیں۔ اگر ہم بھوکے کتے کے آگے نرم نرم روٹیاں رکھ دیں اَور پھر اُمید رکھیں کہ اِس کتے کے دِل میں اِن روٹیوں کا خیال تک نہ آئے تو ہم اپنے اِس خیال میں غلطی پر ہیں۔اِس لیے اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ نفسانی قوتوں (یعنی نفسانی خواہشات) کو پوشیدہ کارر وائیوں کا بھی موقع نہ مِلے اَور ایسی کوئی