ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2012 |
اكستان |
|
میں طریقہ بتا دیا گیا قرآنِ پاک میں یہ دُعائیں آگئیں رَبِّ اغْفِرْلِیْ وَلِوَالِدَیَّ وَلِمَنْ دَخَلَ بَیْتِیَ مُؤْمِنًا وَّلِلْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ اِس طرح کے اَور بھی کلمات ہیں۔ تو اَولاد بھی نیکی میں زیادتی کا سبب بن جاتی ہے اِن کا اُس کے لیے دُعائے مغفرت کرنا رفع درجات کا سبب بن رہا ہے بلندی درجات کا ذریعہ بن رہا ہے۔ تو حق تعالیٰ نے اِس کھاتے کو ختم کرنے کے لیے کہ جس کی جتنی نیکی ہے وہ بھی رُک جائے اَور جو برائی ہے وہ بھی رُک جائے یہ قیامت قائم فرمانی ہے اُ س کے بعد دوبارہ اُٹھیں گے اُٹھیں گے تو بہت کچھ مِلے گا جو کچھ کسی نے کیا ہے لِتُجْزٰی کُلُّ نَفْسٍ بِمَا تَسْعٰی ہر آدمی کو وہ جزا ملے گی جو وہ کرتا رہا ۔اَور اگر جزا سزا کے بغیررہ جائیں یوں ہی لوگ تو یہ اِنصاف سے بعید ہے ۔ ایک آدمی نے دُنیا میں مصائب بہت جھیلی ہیں اُن کا بدل وہ نہیں پا سکا تو اُن کا بدل نہ مِلنا یہ اللہ کی رحمت اَور فضل سے بعید ہے۔ صحابہ کرام کا مجاہدہ اَور نبی علیہ السلام کے آنسو : اَور اِس کی مثالیں موجود ہیںصحابہ کرام نے ایسے ہی کیا اُنہوں نے اِیمان لانے کے بعد سے وفات تک بالکل بے آرامی کی زندگی گزاری اَور بخوشی گزاری حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کو بہت یاد کرتے تھے بڑے بڑے حضرات ،حضرت عبدالرحمن ابن عوف رضی اللہ عنہ عشرہ مبشرہ میں ہیں وہ یاد کرتے تھے۔ رسول اللہ ۖ نے اُن کا پہلا زمانہ دیکھا تھا ریشمی کپڑے ہوتے تھے ریشمی بستر ہوتا تھا ریشم تھا اَوڑھنا بچھونا اَور مدینہ طیبہ میں جب وہ آگئے رسول اللہ ۖ سے پہلے آگئے تھے تبلیغ کرتے رہے اِیمان کی دعوت دیتے رہے لوگ مسلمان ہوتے چلے گئے جب رسول اللہ ۖ بھی مدینہ منورہ پہنچے ہیں ہجرت فرما کر تو ایک دِن اُن کو دیکھا کہ اُن کے کپڑوں میں چمڑے کا پیوند ہے کپڑے کا نہیں تو چمڑا ہر ایک کو ہرجگہ مِل سکتا ہے وہ راستہ میں پڑا ہوا بھی مِل جاتا ہے کسی بھی جانور کا ہو سکتا ہے اُس کا ہی کپڑے میں لگا لیا تو رسول اللہ ۖ برداشت نہیں کر سکے اَور مبارک آنکھوں سے آنسو جاری ہوئے