ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2012 |
اكستان |
|
اِنہوں نے ہی پوچھا کیا وجہ ہے تو رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ تمہارا پہلا زمانہ جو تھا اَور اَب یہ دَور جو ہے اِس کا موازنہ اِس کا تفاوت اَور یہ کہ تم کتنی مشکلات میں اَب گزر رہے ہو یہ خیال کر کے مجھے آنسو آگئے تو اِنہوں نے عرض کیا لیکن میں اِس حالت میں زیادہ خوش ہوں،یہ رسول اللہ ۖ کو خوش کرنے کے لیے بھی کہا اَور حقیقت بھی یہی تھی کہ اُس حالت کی بہ نسبت اِس حالت میں اِنہوں نے کہا میں زیادہ خوش ہوں اِسی حالت پر رہے کہ ایک لڑائی ہو گئی بدر کی، دُوسری لڑائی ہو گئی اُحد کی، دُوسر ے سال اُحد کی لڑائی میں وہ شہید ہو ئے جب شہید ہوگئے تو اِتنا کپڑا میسر نہیں تھا کہ جو پورا کفن ہو سکے سر ڈھانپتے تھے تو پاؤں کھل جاتے تھے پاؤں ڈھانپتے تھے توسر کھل جاتا تھا۔ رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ سر تو ڈھانپ دو کپڑے سے پاؤں ڈھانپ دو گھاس سے اِس طرح سے دفن ہو ئے۔ ١ تو اِنہوں نے کوئی دِن (ظاہری)عیش و آرام والا تو پایا ہی نہیں اِسلام سے لے کر شہادت کے دَور تک( اَلبتہ رُوحانی و قلبی اِطمینان کی وجہ سے خوش رہتے تھے)۔ اَور اَب بھی اِن دو حضرات کی قبر یںوہاں نمایاں ہیں حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ اَور اُن کے برابر حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کی اَور باقی جو شہدائے اُحد ہیں اُن کی قبریں اَلگ اَلگ نمایاں نہیں رہیں وہ سب ایک ہیں ایک چبوترا ہے بنا ہوا بس اُس میں ایک سی زمین ہے لیکن اِن دو حضرات کی قبریں اللہ کی شان ہے کہ ممتاز ہیں اَبھی تک موجود ہیں اُن کی نشانیاں علامتیں ہیں۔ قیامت اَور دیگر تمام جزئیات کا حتمی علم صرف اَللہ کے پاس ہے : تو اللہ تعالیٰ کی حکمت ہے یہ کہ قیامت آئے لیکن کب آئے گی یہ اُس نے نہیں بتایا سب کچھ بتادیا اِس طرح آئے گی یہ ہوگا یہ ہوگا یہ ہوگا ایسے گزرے گی کیفیت یہ ہوگی شکل یہ ہوگی اُس کے لیے فرشتہ اَلگ ہے وغیرہ وغیرہ سب بتادیا وقت نہیں بتایا کہ وقت کیا ہوگا اُس کا۔ تو (جو صاحب سوال کرنے والے تھے ) اُنہوں نے قیامت کے متعلق پوچھا تو اُس کا آقائے نامدار ۖ نے یہ جواب دیا مَا الْمَسْئُوْلُ عَنْھَا بِاَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ جتنا پوچھنے والا جانتا ہے اُتنا ہی میں بھی جانتا ہوں اُس ١ بخاری شریف کتاب الجنائز رقم الحدیث ١٢٧٦