ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2012 |
اكستان |
|
قسط : ٨ ، آخری صحابہ کی زِندگی اَور ہمارا عمل ( حضرت مولانا مفتی محمد سلمان صاحب منصورپوری،اِنڈیا ) تقریبات میں سادگی : حضراتِ صحابہ ث مدینہ منورہ میں رہتے تھے اَور پیغمبر علیہ الصلٰوة والسلام بھی وہیں تشریف فرما تھے لیکن صحابہ ث اِس کا اہتمام نہیں فرماتے تھے کہ نبی ٔ اَکرم ا اِن کی ہر تقریب میں شرکت کریں حتی کہ بسااَوقات آپ اکی مجلس میں حاضر باش حضراتِ صحابہ ث نکاح فرمالیتے تھے اَور پیغمبر علیہ السلام کو اِس کی اِطلاع بھی نہ ہوتی تھی۔ حضرت عبد الرحمن بن عوف صکا واقعہ ہے کہ ایک دِن پیغمبر علیہ السلام نے اِن کے کپڑے پر نسوانی خوشبو کا رنگ دیکھ کر پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ حضرت عبد الرحمن بن عوف صنے جواب دیا حضرت! میں نے ایک گٹھلی سونے کی مہر پر شادی کرلی ہے (اَور یہ رنگ بیوی کی خوشبو سے لگ گیا ہے) یہ سن کر پیغمبر علیہ السلام نے اِنہیں برکت کی دُعا دی اَور ولیمہ کرنے کا حکم دیا۔ (مشکوٰة شریف ٢٧٨٢) اِسی طرح حضرت جابر بن عبد اللہ صنے نکاح کرلیا اَور پیغمبر علیہ السلام کو خبر نہ دی، ایک سفر سے واپسی میں حضرت جابرص نے نئی نئی شادی کا عذر کرکے جلدی مدینہ واپسی کی درخواست کی تو آپ ا کو اِن کی شادی کا علم ہوا اَور آپ انے دریافت کیا کہ کنواری سے شادی کی یا بیوہ سے؟ حضرت جابر صنے جواب دیا کہ بیوہ سے۔ تو آپ انے کنواری سے شادی کرنے کی ترغیب دی لیکن حضرت جابر صنے اپنی بہنوں کی سرپرستی کا عذر کیا۔ (مسلم شریف ٢٩٢) اَور بھی اِس طرح کے واقعات دَورِ صحابہ ث میں ملتے ہیں کہ پیغمبر علیہ السلام کو علم نہیں ہوا اَور صحابہ ث نے اپنی تقریبات منعقد کرلیں، ہمارے معاشرہ کے اِعتبار سے یہ باتیں بڑی عجیب معلو