ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2012 |
اكستان |
|
لَقَدْ قَرَؤُا مِنْہُ مَا قَرَأْتُمْ وَعَلِمُوْا مِنْ تَأْوِیْلِہ مَا جَھِلْتُمْ وَقَالُوْا بَعْدَ ذٰلِکَ کُلِّہ۔(اَبو داود جلد دوم ص ٢٧٧) ''حضراتِ صحابہ و تابعین نے قرآنِ پاک کی یہ آیتیں بھی پڑھی ہیں جو تم پڑھتے ہو لیکن وہ اِن آیتوں کی مراد کو سمجھے ہیں اَور تم نہیں سمجھے۔ اُنہوں نے یہ تمام آیات (جن کو تم اِنکارِ تقدیر پر دلیل کے طور پر پیش کرتے ہو) پڑھنے کے باوجود تقدیر کا اِقرار کیا ہے۔'' حضرت عمر بن عبد العزیز رحمة اللہ علیہ کے جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ تمام آیات صحابہ و تابعین کے مقدس دَور میں موجود تھیں اَور پڑھی بھی جاتی تھیں اَور وہ اِن آیات کے حقیقی معانی اَور تقاضے تم سے زیادہ جانتے تھے اِس لیے کہ اُنہوں نے براہِ راست حضور ۖ سے قرآنِ پاک کی تعلیم حاصل کی تھی۔ تو جب اُنہوں نے اِن آیات و اَحادیث سے یہ مفہوم مراد نہیں لیا تو تمہارا اِن آیات سے اِنکارِ تقدیر ثابت کرنا ضلالت و گمراہی کے علاوہ کچھ نہیں۔ یہی جواب ہم بریلوی حضرات کو پیش کرتے ہیں کہ مروجہ محفل ِمیلاد ثابت کرنے کے لیے جو آیات و اَحادیث آپ پیش کرتے ہیں وہ سارا علمی ذخیرہ صحابہ و تابعین کی نظروں سے اَوجھل نہ تھا۔ حضور ۖ کے فضائل و مناقب اَور آپ کی رفعت ِشان و بلندیٔ مرتبت سے وہ ہم سے کہیں زیادہ واقف تھے اَور عشق ِرسول کا جذبۂ فراواں اَور عقیدت و محبت نبوی ہم سے بہت زیادہ اُن کے سینوں میں موجزن تھی اَور ربیع الاوّل کا مہینہ اَور اُس کی بارہ تاریخ بھی ہر سال اُن کے سامنے آتی تھی اَور اِس مروجہ محفل ِمیلاد سے کوئی مانع بھی اُن کے دَور میں موجود نہ تھا۔ پھر کیا وجہ ہے کہ اُن کے یہاں اِس طرح کے میلاد کا سراغ نہیں ملتا۔ اِس کا مطلب اِس کے سوا اَور کیا ہے کہ اِن آیات و اَحادیث کا وہ مطلب قطعاً نہیں ہے جو بریلوی حضرات بزور نکالنا چاہتے ہیں۔ (جاری ہے)