ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2012 |
اكستان |
|
عَنْھَا بِاَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ کہ جتنا تم جانتے ہو بس اُتنا ہی میں بھی جانتا ہوں جو مجھ سے سوال کر رہا ہے جتنا وہ جانتا ہے بس اُتنا ہی میں بھی جانتا ہوں اَور قرآنِ پاک میں بھی ہے اِنَّ السَّاعَةَ اٰتِیَة اَکَادُ اُخْفِیْھَا قیامت آنے والی ہے میں اُس کوبالکل ہی چھپا نا چاہتا ہوں۔ قیامت کیوں آئے گی ؟ آنے والی کیوں ہے ؟ لِتُجْزٰی کُلُّ نَفْسٍ بِمَا تَسْعٰی تاکہ ہر آدمی کو وہ مِلے جس کے لیے وہ کرتا رہا ہے جدو جہد یا عمل کرتا رہا ہے، نیک عمل کرتا رہا ہے اگر، تو اُس کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے، کسی نے حافظ بنایا اَپنی اَولاد کو آگے اُس نے اپنی اَولاد کو حافظ بنایا یا آگے اُس نے پڑھایا اَور اُس سے سینکڑوں نے فائدہ حاصل کیا تو اَب یہ اِس آدمی کا عمل بھی چل رہا ہے اِس کی اَولاد کا بھی چل رہا ہے یہ نیکیاں چل رہی ہیں کب تک چلیں گی یہ نیکیاں، جب تک قیامت نہ آجائے ۔ اِسی طرح برائیوں کا بھی حساب ہے کسی نے برائی اِیجاد کی ایک برائی خود اِیجاد کر کے کی دُوسرے اُس کے بعد دیکھنے والوں نے یا جنہیں اُس نے سکھایا ہے وہ برائی کا کھاتہ اُس کا اَلگ چلتا تھا جیسے کہ قرآنِ پاک میںجو آیا ہے کہ سب سے پہلا قتل جو ہوا ہے وہ حضرت آدم علیہ السلام کے بیٹوں میں جو آپس میں ایک نے دُوسرے کو مارا تھا اَور شہید کردیا تھا تو یہ سب سے پہلا قتل ہے اَور حدیث میں اِرشاد ہوتا ہے کہ اِلَّاکَانَ عَلَی ابْنِ آدَمَ الْاَوَّلِ کِفْل مِّنْ دَمِھَا جو بھی دُنیا میں ناحق قتل ہوتا ہے اُس کا ایک حصہ گناہ کا جس نے سب سے قتل پہلے کیا ہے اُس کو اِس گناہ میں حصہ پہنچ رہا ہے لِاَنَّہ اَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ ١ کیونکہ اُس نے سب سے پہلے بنیاد رکھی ہے اِس کا م کی قتل کے طریقے کی کہ دُوسرے کو ماردیا جائے تو جس نے کوئی برائی کا کام شروع کیا ہے بنیاد ڈالی ہے وہ بھی چلے گا اَور گناہ میں وہ شامل رہے گا جیسے کہ نیکیوں میں۔ جو کچھ آپ آج کر رہے ہیں اَب بیٹھے ہوئے سن رہے ہیں نماز پڑھی ہے جو بھی کچھ کر رہے ہیں یہ جتنا کچھ آپ کو مِل رہا ہے ثواب اِتنا خود بخود سب کو مِل رہا ہے اُوپر تک اَور رسول اللہ ۖ کو ١ بخاری شریف کتاب الانبیاء رقم الحدیث ٣٣٣٥