ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2012 |
اكستان |
|
(٢) اِنَّ اللّٰہَ وَمَلٰئِکَتَہ یُصَلُّوْنَ عَلَی مَیَامِنِ الصُّفُوْفِ۔١''یعنی خدا اَور اُس کے فرشتے صلوٰة بھیجتے ہیں صفوں کے اَندر دائیں جانب والے لوگوں پر۔'' (٣) اِنَّ اللّٰہَ وَمَلٰئِکَتَہ یُصَلُّوْنَ عَلَی الصَّفِّ الْاَوَّلِ۔ ٢''یعنی اللہ اَور اُس کے فرشتے صلوٰة بھیجتے ہیں پہلی صف والے لوگوں پر۔'' جب اِن تمام مقامات پر خدا تعالیٰ اَور اُس کے فرشتوں کے پہلی صف والے لوگوں یا دائیں جانب والے لوگوں پر صلوٰة بھیجنے سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ہم اَب اِن لوگوں کا میلاد کرنا شروع کردیں۔بعینہ اِسی طرح حضور ۖ پر اللہ تعالیٰ اَور اُس کے فرشتوں کے صلوٰة بھیجنے سے یہ ثابت نہیں کیا جاسکتا کہ اِن کا میلاد مخصوص طریقے سے شروع کر دیا جائے۔ اِن تمام عبارات کا سیدھا سا اَور صاف مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اِن سب لوگوں پر اپنی مخصوص رحمتیں نازل فرماتا ہے اَور فرشتے اِن کے لیے ''دُعائِ رحمت'' کرتے ہیں اَور جو جس قدر رحمت کا مستحق ہے اللہ تعالیٰ اُسی کے درجہ کے مطابق اُس پر اپنی رحمتیں نازل فرماتے ہیں۔ ٭ دُوسری آیت : وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ۔(سُورة الم نشرح: ٤)''ہم نے آپ کے ذکر کو بلند کیا۔'' فریق ِمخالف اِس آیت کو بھی مروجہ محفل ِمیلاد ثابت کرنے کے لیے پیش کرتا ہے۔ لیکن اِس آیت ِشریفہ کو مروجہ محفل ِمیلاد سے دُور کا واسطہ بھی نہیں ہے کیونکہ حدیث میں آتا ہے کہ حضور ۖ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے اِس آیت کی تشریح کے بارے میں سوال کیا تو اُنہوں نے جواباً یہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔اِذَا ذُکِرْتُ ذُکِرْتَ مَعِیْ ۔ ٣ ١ اَبو دائود ص ٩٨۔ ٢ مسند اَحمد رقم الحدیث ١٨٦٢١ ٣ صحیح اِبن حبان رقم الحدیث ٣٣٨٢