ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2012 |
اكستان |
|
''یعنی جب میرا ذکر ہوگا تو آپ کا ذکر لازمی میرے ذکر کے ساتھ ہوگا۔'' اَور حضرت اِبن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے اِس حدیث کی شرح کرتے ہوئے فرمایا : یُرِیْدُ الْاَذَانَ وَالْاِقَامَةَ وَالتَشَہُّدَ وَالْخُطْبَةَ عَلَی الْمَنَابِرِ۔١ یعنی اِس سے مراد کلمہ طیبہ و کلمہ شہادت ،اَذان و اِقامت، تشہد اَور خطبوں میں حضور ۖ کا ذکر اللہ تعالیٰ کے ذکر کے ساتھ ہوتا ہے یہی اِس حدیث سے مراد ہے۔ غرض اِس آیت ِشریفہ سے حضور ۖ کی رِفعت ِشان اَور بلندی مرتبہ معلوم ہوتی ہے جس سے کسی کو اِنکار نہیں اَور نہ ہی یہ بات محلِ نزاع ہے۔ اِس آیت کا مروجہ محفل ِمیلاد سے کوئی تعلق نہیں۔ ٭ تیسری آیت : وَسَلٰم عَلَیْہِ یَوْمَ وُلِدَ وَ یَوْمَ یَمُوْتُ وَ یَوْمَ یُبْعَثُ حَیًّا۔( سُورہ مریم : ١٥)''سلامتی ہو اُن (حضرت یحییٰ علیہ السلام ) پر ولادت کے دِن، وفات کے دِن اَور جس دِن (دوبارہ) زِندہ کرکے اُٹھائے جائیں گے۔'' بریلوی حضرات اِس آیت سے بھی اِستدلال کرتے ہیں۔ لیکن بجائے اِس کے کہ اپنی طرف سے اِس آیت کی شرح و تفسیر کے لیے عرض کریں، فریق ِمخالف کے علمائِ کرام سے اِس آیت کی تفسیر نقل کر دیتے ہیں تاکہ اَصل مطلب اِس آیت کا واضح ہو جائے۔ چنانچہ بریلویوں کے صدر الافاضل مولوی نعیم الدین مراد آبادی اِس آیت کی تفسیر میں رَقم طراز ہیں۔ ''یہ تینوں دِن (وِلادت، وفات اَور دوبارہ زندہ کیے جانے کا دِن یعنی قیامت) بہت اَندیشہ ناک ہیں کیونکہ اِن میں آدمی وہ دیکھتا ہے جو اِس سے پہلے اُس نے نہیں دیکھا۔ اِس لیے اِن تینوں موقعوں پر اَمن و سلامتی عطاء کی۔'' ٢ بریلویوں کے مفتی جناب اَحمد یار خان صاحب اِسی آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں : ١ تفسیر مظہری ج ١٠ ص ٢٩٢۔ ٢ تفسیر مولوی نعیم الدین مراد آبادی ص ٤٤٣ طبع تاج کمپنی۔