ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2012 |
اكستان |
|
بہت مغموم دیکھا تو اپنی صاحبزادی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو جو اُس وقت بہت کم سِن یعنی صرف چھ برس کی تھیں بڑے اَد ب و اِخلاص کے ساتھ آپ ۖ کے نکاح میں دیا اَور مہر کی رقم بھی اپنے پاس سے اَدا کی۔ (١١) جب آنحضرت ۖ کو معراج ہوئی تو سب سے پہلے اِن ہی نے تصدیق کی، کفار مکہ نے اِن سے کہا کہ کیا تم محمد ۖ کی اِس بات کو بھی سچ مانو گے کہ وہ بیت المقدس گئے اَور وہاں سے آسمان پر تشریف لے گئے اَور وہاں عجائب و غرائب کی سیر کی اَور پھر لوٹ آئے اَور اِتنا بڑا سفر رات کے ایک قلیل حصہ میں طے ہو گیا؟ تو حضرت صدیق رضی اللہ عنہ نے کیا خوب جواب دیا۔ فرمایا ہم تو اِس سے زیادہ بعید اَز عقل بات اُن کی مان چکے ہیں۔ وہ فرماتے ہیں کہ جبرائیل علیہ السلام آسمانوں کے اُوپر سے اَبھی آئے اَور اَبھی گئے۔ مطلب یہ ہے کہ جب جبرائیل علیہ السلام کی آمدو رفت چشم زدن میں ہم مان چکے تو آنحضرت ۖ کے جسمِ مبارک کی لطافت و نورانیت تو جبرائیل علیہ السلام سے بھی فائق ہے، لہٰذا آپ ۖ کی آمدو رفت میں ہم کو کیا شک ہو سکتا ہے۔ اِسی تصدیق ِمعراج کے صلہ میں صدیق کالقب آپ کو مِلا تھا۔ (جاری ہے) بقیہ : پردہ کے احکام اِسی طرح اللہ تعالیٰ مثل بادشاہ کے ہیں اَور ہم لوگ مثل غلام کے ہیں پس جبکہ اللہ تعالیٰ نے اَجنبی عورتوں کو دیکھنے اَور (بے ضرورت) گفتگو کرنے سے منع فرمایا ہے تو اِن عورتوں کو برا سمجھنا ضروری نہیں وہ شاہی چیزوں کی طرح اچھی بھی ہوں تب بھی منع کرنے کی وجہ سے ہم کو چاہیے کہ ہر گز اُن سے گفتگو نہ کریں اَور نہ اُن کو دیکھیں بلکہ بیعت کے وقت بھی اُن کو ہاتھ نہ لگائیں صرف زبانی بیعت کرلیں۔ ( مقالاتِ حکمت ود عوتِ عبدیت ) ۔(جاری ہے)