ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2012 |
اكستان |
|
حرف اول نَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِےْمِ اَمَّابَعْدُ ! ٢٤ جنوری کے روزناموں میں یہ خبرجلی سرخیوں سے شائع ہوئی کہ'' سینٹ میں اُردو کو دفتری سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے کی قراردَاد پر بحث کے دَوران اَراکین ِسینٹ نے حکومت سے یہ مطالبہ کیا کہ اُردو کو دفتری زبان کے طور پر رائج کر نے کا فوری طور پر نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔ ''اِس خبر سے اُمید کی ایک کرن پیدا ہوئی تھی کہ شاید مُلک کے اَرباب ِحل و عقد اِس طرف توجہ کریں اَور ملک میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان (اُردو) ہماری قومی اَور دفتری سرکاری زبان بننے کا اِعزاز حاصل کرلے۔ اگر ایسا ہوجاتا تو ملک کے اَکثر باشندے سُکھ کا سانس لیتے اَور اُنہیں بڑی سہولت کے ساتھ دفتری اُمور اَنجام دینے کا موقع مل جاتا لیکن مندرجہ بالا خبر کے ٹھیک ایک ماہ بعد ٢٣ فروری کے روزنامہ نوائے وقت میں یہ خبر شائع ہوئی کہ '' سپیکر قومی اِسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے گزشتہ روز بھارتی ہم منصب میرا کمار کے اِعزاز میں دیے گئے عشائیہ میں اپنی تقریر قومی زبان کے بجائے اَنگریزی میں کی