ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2012 |
اكستان |
|
ہے جو بھی تصور کر لیں آپ وہ آپ کا تصور کہلا ئے گا اللہ تعالیٰ کی ذاتِ پاک کو یہ سمجھنا چاہیے کہ وہ اِس سے بھی آگے ہے پاکیزگی میں مقدس ہونے میں برتر وبالا ہونے میں جہاں تک اِنسان کا خیال پہنچ سکتا ہے وہ پہنچالے بس ،باقی اِنسان محدود، خیال محدود، طاقت محدود، معلومات محدود، وہ نہیں پہنچ سکتا، آگے عاجزی ہے اَور اِعتراف ہے اُس کی پاکیزگی کا جیسے سُبْحَانَ اللّٰہْ ۔ سُبْحَانَ اللّٰہِ عَمَّا یَصِفُوْنَ ۔ فَسُبْحَانَ اللّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ تصوف کی تعلیم اَور تلقین یہ موجود ہے دُنیا میں اَور اَنبیائے کرام علیہم الصلٰوةو السلام سے چلی ہیں اَور صحیح صوفیائے کرام سے یہ چلی آرہی ہے اَور آگے تک چلتی چلی جائے گی، اِنشاء اللہ۔ اِحسان کی دُوسری صورت : دُوسرا درجہ اَور ہے فَاِنْ لَّمْ تَکُنْ تَرَاہُ فَاِنَّہ یَرَاکَ یہ اَگر خیال مشکل ہو جمانا کہ میں اللہ کو دیکھ رہا ہوں کیونکہ جب یہ خیال کریں گے تو کوئی چیز خیال میں لانی پڑے گی اَور جب کوئی چیز خیال میں لائیں گے تو پھر وہ یہ چیز ہو گی وہ پھرمنع ہوجائے گی اُس کی نفی کرنی پڑے گی کیونکہ (قرآن پاک میں ہے) لَیْسَ کَمِثْلِہ شَیْیٔ اللہ تعالیٰ کی ذاتِ پاک اَور اُس کی صفات جیسی کوئی چیز نہیں ہے تو اُس میں مشکل پڑے گی وہ بغیر(شیخ کامل کی) تلقین کے بغیر مشق کے نہیں ہو سکے گا تو یہ دُوسرا خیال کرلیں آپ کہ اللہ تعالیٰ مجھے دیکھ رہے ہیں فَاِنَّہ یَرَاک ۔ آقائے نامدار ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ جو عبادت اِس طرح اَدا کی جائے کہ گویا اللہ تعالیٰ مجھ کو دیکھ رہے ہیں اَز اَوّل تا آخر یہ خیال رہا تو پھر وہ عبادت اِحسان کے ساتھ اَدا ہو ئی وہ عبادت صحیح طرح اَداہوئی وہ اِیمان بھی اِسلام بھی معرفت بھی یعنی اِحسان بھی اُس میں آگیا۔ قیامت کے بارے میں سوال و جواب : آقائے نامدار ۖ سے پھر آگے اَور سوال کرتے ہیں کہ فَاَخْبِرْنِیْ عَنِ السَّاعَةِ قیامت کے بارے میں مجھے بتلائیے۔ اِس پر آقائے نامدار ۖ نے یہ جواب دیا کہ مَا الْمَسْئُوْل