ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2012 |
اكستان |
|
حاضر ہونے کے بعد دُوں گا چنانچہ جب میں دیوبند سے براہِ نانوتہ پیدل حاضر ہوا تو وہ جوڑے جوکہ اَبھی جدید تھے ہر ایک کو عطاکیے گئے چونکہ اُن میں کرتا پاجامہ ٹوپی ہی تھی اِس لیے بھائی صاحب مرحوم نے عرض کیا کہ حضرت ہم دونوں اپنے اپنے عمامے لاتے ہیں اَور پیش کر دیتے ہیں جناب اُن کو بھی ہمیں دے دیں، فرمایا اُس کو پھر دیکھا جائے گا۔ حضرت رحمة اللہ علیہ نے بکمالِ شفقت آخری شغل سلوک تلقین فرمایا۔ میں نے اپنی اُن رُویاء کو جو کہ راستہ میں دیکھی تھیں، تنہائی میں پیش کیا جن میں سے ایک یہ تھی کہ میں حضرت قطب العالم حاجی اِمداد اللہ صاحب مرحوم کی بارگاہ میں حاضر ہوا ہوں اِس سے پہلے ایک مقدار کھجوروں کی حضرت کے یہاں بطورِ ہدیہ پیش کر چکا ہوں تو حضرت نے فرمایا کہ تو آکر اِن کھجوروں کو خود تقسیم کردے۔ میں نے عرض کیا کہ حضرت یہ کھجوریں تو میں آپ کے لیے لایا ہوں میری یہاں تو اِس کی دُکان ہے۔ اُس زمانہ میں مدینہ منورہ میں وسائلِ معاش کے لیے دُکان کی گئی تھی اَور کھجوریں بھی ذخیرہ کی گئیں تھیں کہ موسم حج میں فروخت ہوں گی، حضرت حاجی صاحب رحمة اللہ علیہ نے اِرشاد فرمایا کہ نہیں میں جانتا ہوں کہ ہندوستان میں کن مشقتوں سے یہ کھجوریں حاصل ہوتی ہیں۔ مولانا گنگوہی قدس اللہ سرہ العزیز نے اِس خواب کو سن کر اِرشاد فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب قدس اللہ سرہ العزیز کے یہاں سے تجھ کو اِجازت ہو گئی میرے یہاں سے بھی عنقریب ہوجائے گی۔ (چونکہ طلب اِجازت و خلافت میرے وہم و گمان میں بھی نہ تھی میں نے عرض کیا کہ حضرت میں تو اِس کا خواستگار نہیں ہوں ) اِس پر غالبًا سکوت فرمایا، بارگاہِ رشیدی کی حاضری میں بفضلہ تعالیٰ واردات اَور معنوی نعمتیں بہت زیادہ حاصل ہوتی رہیں۔ ایک شب پندرہ سولہ دِن کے بعد بعد اَز عشاء جبکہ میں حضرت رحمة اللہ علیہ کی پیٹھ دَبا رہا تھا۔ بین النوم والیقظہ کی حالت طاری ہوئی اَور سنایا گیا کہ ایک شخص کہتا ہے کہ تجھ کو چالیس دِن کے بعد