ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2012 |
اكستان |
|
اِجازت ہو گی اُس رُویاء کے بعد ٹھیک چالیس دِن گزرنے پائے تھے کہ حضرت رحمہ اللہ نے بعد اَز عصر اِرشاد فرمایا کہ اپنے اپنے عمامے لے آؤ، بھائی صاحب نے دونوں عمامے حاضر کیے۔ حضرت رحمہ اللہ نے دونوں کو اپنے پاس بٹھا کر اپنے دست ِمبارک سے عمامے باندھے اُس کے چند منٹوں کے بعد بھائی صاحب سے فرمایا کہ جانتے ہو یہ کیسی دَستار تھی بھائی صاحب مرحوم نے فرمایا کہ دستارِ فضیلت تھی فرمایا کہ نہیں یہ دَستارِ خلافت تھی تم دونوں کو میری طرف سے اِجازت ہے۔ اِس کے بعد کچھ عرصہ خدمت ِاَقدس میں رہنا ہوا مگر قسمت نے یاوری نہ کی اَور بہت جلد اِفتراقِ جسمانی کی نوبت آگئی۔ اَفسوس کہ اپنی تن پروری اَور نفس پرستی کاہلی اَور غفلت ہمیشہ میدانِ عمل میں سدِّراہ ہوتی رہی جس کی بناء پر ہر طرح ناقص ہی رہا ورنہ نعمائِ اِلٰہیہ نے کبھی بخل نہ فرمایا اَور نہ حضرت مرشد قدس اللہ سرہ العزیز کی توجہات اَور حضرت شیخ الہند قدس اللہ سرہ العزیز کی برکات نے اِضافہ سے کوئی کوتاہی کی سودہ گشت اَز سجدۂ راہِ تباں پیشانیم چند برخود تہمت دین مسلمانی نہم حضرت شیخ الہند قدس اللہ سرہ العزیز کی خدمت میں اگرچہ زیادہ رہنا نصیب ہوا مگر وہاں بھی باو جودیکہ اُن کی توجہات بے غایات کے اپنی عاقبت نااَندیشیوں اَور نالائقیوں نے گل کھلانے میں کمی نہ کی، غرض کہ حقیقی معنوں میں اپنے اَسلاف اَور اَکابر کرام کے لیے ننگ اَور عار ہی رہا اَور حضراتِ اہل چشت اَور دیگر مشائخ اہلِ طریق کا صحیح معنوں میں بدنام کرنے والا ۔تاہم مجھ کو اَفضالِ خدا وندی سے بہت زیادہ اُمیدیں ہیں کہ مثل سگِ اَصحابِ کہف مجھ کو اپنے اَولیاء اللہ کے فیوض سے مستفید ہونے کا موقع عنایت فرمائیں گے اَور اپنے دوستوں اَور بھائیوں سے اُمید وار ہوں کہ وہ اپنی دعواتِ ِصالحہ اَور توجہات وہمم سے اِس رُوسیاہ ننگ ِخاندان کی دستگیری فرمائیں گے۔ (جاری ہے)٭٭٭