ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2012 |
اكستان |
|
بالآخر ١٣١٨ھ کے رمضان یا شوال میں کرامت نامہ پہنچا کہ تجھ کو ایک مہینے کے لیے گنگوہ آنا چاہیے۔ اِس پر حضرت والد مرحوم نے اِرادہ فرمایا کہ صرف مجھ کو گنگوہ شریف بھیجیں بڑے بھائی صاحب مرحوم کو وہاں کی حاضری کا شوق تھا وہ ذیقعدہ ١٣١٨ھ میں خفیہ طریقہ پر بقصدِ حاضری گنگوہ شریف روانہ ہو گئے ۔اگرچہ والد صاحب کا قصد یہ تھا کہ بعد اَز حج جبکہ قوافل مدینہ منورہ سے جدّہ واپس ہوں گے اُس وقت مجھ کو بھیجیں گے مگر بھائی صاحب کی تنہائی کی بناء پر حکم فرمایا کہ خود بھی اَبھی چلا جا چنانچہ میں براہِ ینبع جدّہ پہنچا تو معلوم ہوا کہ بھائی صاحب مرحوم کو جہاز نہ ملنے پر اَور حج کے قریب ہوجانے کی بناء پر مکہ معظمہ چلے گئے ہیں اَور وہاں ہی مقیم ہیں۔ بالآخر میں بھی مکہ معظمہ پہنچا اَور نعمت ِحج و عمرہ سے فیضیاب ہونے کی تاریخوں کے بعد جدہ دونوں واپس ہوئے مگر دَخانی جہازوں کا اِس سال کرایہ اِس قدر گراں تھا کہ ہم دونوں کے پاس کی مقدار ہر گز کافی نہ تھی بالآخر اَوائل محرم ١٣١٩ھ میں بادیانی جہاز (بغلہ) مسقط جانے والا مِلا جس نے تقریبًا سوا مہینے کے بعد مسقط پہنچایا مسقط ہر ہفتہ میں ایک دَخانی جہاز جاتا تھا تقریبًا ایک ہفتہ قیام کرنے کے بعد وہ جہاز آیا۔ سوا دَو روپیہ فی ٹکٹ پر کراچی پہنچنا ہوا اَور پھر اَوائل ماہِ ربیع الاوّل میں گنگوہ شریف کی حاضری نصیب ہوئی، اِس اَثناء میں تمام راہ میں میرے مشاغلِ سلوک برا بر جاری رہے اَور بفضلہ تعالیٰ رُویائے صالحہ اَور مختلف اَحوال وارِد ہوتے رہے ۔گنگوہ شریف پہنچے پر حضرت رحمة اللہ علیہ نے بہت زیادہ عنایت فرمائی اَور والد صاحب مرحوم کے خطوط سے چونکہ حضرت کو پوری کیفیت معلوم ہو چکی تھی اِس لیے یہاں اِنتظار تھا۔ بھائی صاحب مرحوم سہارنپور سے بالا بالا حاضرِ خدمت ہوئے اَور میں نے عرض کیا کہ میں پہلے دیوبند جاؤں گا وہاں سے خدمت اَقدس میں حاضر ہوں گا، بھائی صاحب مرحوم سے حضرت رحمة اللہ علیہ نے فرمایا کہ تم دونوں کے لیے ہم نے ایک ایک جوڑا کپڑا تیار رکھا ہے مگر حسین احمد کے