ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2012 |
اكستان |
|
کرنے کا ذکر نہیں ملا۔ ٭ اُولٰئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّئَاتِھِمْ حَسَنَاتٍ میں دونوں قول ہیں کہ پچھلے گناہ معاف کردے گا اَور برائی کی جگہ نیکیوں کی توفیق دے گا یا توبہ کی برکت سے اُن کی تعداد کے مناسب نیکیاں عطا ء فرمائے گا جیسے کہ وہ عمل کے بغیر عمل کا ثواب عطاء فرما دیتا ہے مثلاً بیمار کو اَور مسافر وغیرہ کو۔ ٭ لَلَبِثَ فِیْ بَطْنِہ اِلٰی یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ سے میںتو یہ سمجھا ہوں کہ اُن کا جسم مبارک سالِم رہتا تب ہی تو اُس کے پیٹ میں ہمیشہ رہتا بلکہ آپ کی وجہ سے مچھلی کا جسم بھی جو بمنزلہ قبر کے ہوتا سالِم اَور محفوظ رہتا۔ ٭ مولانا محمد طفیل صاحب ایک مرتبہ مراد آباد میں محلہ مغلپورہ کے گھر میں ہمارے یہاں آئے تھے تو مجھے اِتنایاد ہے کہ دَادی صاحبہ نے اُن سے پردہ نہیں کیا تھا تھوڑی دیر معمولی گھونگھٹ کیا تھا۔ نہ معلوم اُنہوں نے کیا لکھ دیا ہے کہ مولانا اِدریس صاحب مرحوم سے ذکر آیا تو اُنہوں نے لَعْنَةُ اللّٰہِ عَلَیْہِ کہا۔ مجھے رشتہ معلوم نہیں بھائی اَحمد میاں صاحب کو لکھ کر پوچھوں گا اِنشاء اللہ۔ ٭ جنت میں شہداء وغیرہ کی اَرواح اَب بھی جاتی ہیں فِیْ حَوَاصِلَ طَیْرٍ خُضْرٍ تَسْرَحُ فِی الْجَنَّةِ حَیْثُ شَائَتْ ۔ اَور اُن کا مستقر تحت العرش قنادیل ہیں اِسی طرح کفار کی رُوحیں جہنم میں ہیں مِمَّآ خَطِیْئٰتِھِمْ اُغْرِقُوْا فَاُدْخِلُوْا نَارًا اَور اَدْخِلُوا اٰلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَابِ وغیرہ لیکن جسمانی داخلہ دونوں کا قیامت کے بعد ہوگا۔ ٭ ''برزخ'' موت کے بعد سے لے کر قیامت تک کے درمیانی عرصہ کا نام ہے کسی جگہ کا نام نہیں ہے وَمِنْ وَّرَآئِھِمْ بَرْزَخ اِلٰی یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ ۔ ٭ معراج میں جو مشاہدات ہوئے وہ رُوحانی ١ تھے اَور کچھ مبشرات تھیں جیسے جنت میں حضرت بلال کے چپلوں کی آواز ٢ وغیرہ۔ ١ اَگرچہ معراج جسم و رُوح کے ساتھ ہوئی مگر چونکہ مشاہدات کا اِدراک بذریعۂ حواس رُوح کو ہوتا ہے اِس لیے ''رُوحانی'' فرمایا۔ ٢ یہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے اِعتبار سے اُن کے حق میں بشارت تھی۔