ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2012 |
اكستان |
|
کام اَور بچوں کی پرورش ہوتی ہے وہ مرد کے برابر ہی کام ہوجاتا ہے۔ میں نے کہا شرعًا اُس کے ذمہ یہ کام نہیں ہے حتی کہ بچہ کو دُودھ پلانا بھی اُس کے ذمہ شریعت نے فرض نہیں بتلایا وہ اَگر اِنکار کر دے تو مرد کو دُودھ پلانے والی رکھنی پڑے گی اِسی طرح گھر کے کاموں کا سنبھالنا اُس کے ذمہ فرض نہیں کہ وہ جھاڑو برتن کپڑے روٹی سالن سب کام اپنے ہاتھ سے کرے، گھر مرد کا ہے تو وہ خود نوکر رکھ کر یہ کام کرائے۔ یہ اَلگ بات ہے کہ ہمارے یہاں رواجًا عورتیں کرتی ہیں اَور دِل سے کرتی ہیں لہٰذا نہ تو اُن کے ذمہ کمانا ہے نہ خرچ کرنا یہ سب مرد کے ذمہ ہے عورت کے ذمہ نگرانی ہے، کوئی اَگر شوہر کی اِجازت سے کماتی ہے تو اُسے اِختیار ہے وہ شرعًا مجبور نہیں ہے لہٰذا حقوقِ مالیہ میں بہت سی جگہ اِس کا حصہ نصف کر دیا گیا۔ غرض عورت کی دیت نصف ہی آئی ہے اَور یہ بالاجماع ہے اِس پر سب ائمہ کا اِتفاق ہے۔ (٢) مجموعہ تورات و اَناجیل میں حضرت سلیمان علیہ السلام کی سات سو باندیوں اَور تین سو بیبیوں کا ذکر ہے۔ ماسٹر محمد اَمین صاحب اَوکاڑوی نے یہ حوالہ دیا ہے (میں منگارہا ہوں) ایسے ہی اُنہوں نے حضرت داؤد علیہ السلام کی باندیوں کا ذکر کیا۔ اِنجیل میں اِس کا نسخ شاید ہی ہو اَور جواز بھی شاید ہی ہو( کیونکہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کی تو شادی بھی نہیں ہوئی تھی کہ اُنہیں آسمان پر اُٹھالیا گیا تھا اِس لیے عیسائیوں نے رہبانیت اِیجاد کی۔ ہماری کتابوں میں ہے کہ وہ آئیں گے شادی کریں گے اُن کے اَولاد بھی ہو گی) اَلبتہ عیسائیوں نے باندیاں برابر رکھی ہیں اُسد الغابہ میں ہے کہ مقوقس جو اِسکندریہ کا بادشاہ تھا عیسائی تھا اُس نے ہی ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا اَور اُن کی بہن سیرین اَور ایک غلام مابور اَور ایک خچر اَور ریشمی جوڑا ہدیةً بھیجے تھے۔ ماریہ اُم ولد رہیں اَور آپ نے سیرین حضرت حسان کو دے دی تھیںاِن سے عبدالرحمن بن حسان پیدا ہوئے ۔محمد اِبن اِسحاق نے لکھاہے کہ مقوقس نے چار باندیاں بھیجی تھیں۔ یہ ٨ھ میں آئی تھیں، ١٦ھ میں وفات پائی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے نماز جنازہ پڑھائی اَ ور بنفس ِنفیس لوگوں کو جنازے کے لیے اَکٹھا کر تے رہے یہ اُم ِ ولد ہی رہی ہیں اِنہیں آزاد