ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2011 |
اكستان |
|
عشرہ خاص اہمیت کا حامل ہے چنانچہ پہلا عشرہ سراسر رحمت ہے ، دُوسرا عشرہ دن ورات مغفرت کا عشرہ ہے اَورآخری عشرہ دوزخ سے آزادی کے لیے ہے، اِس لیے اِس ماہ کی دِل وجان سے قدر کریں اَورمذکورہ تمام فضائل حاصل کرنے کی فکرکریں ورنہ گیا وقت ہاتھ نہیں آتا، جو کچھ حاصل کرنا ہے جلدی کرلیں ورنہ آخرت میں پچھتانے سے کچھ نہ ہوگا۔ ٭ رسول کریم ۖ نے اِس خطبہ میں رمضان المبارک میں چار کاموں کے کرنے کی بڑی اہمیت کے ساتھ تاکید فرمائی ہے جو مبارک مہینہ کے دستور العمل کی حیثیت رکھتے ہیں، اِس لیے اِن کا اہتما م بہت ضروری اَورلازمی ہے، وہ چار کام یہ ہیں : (١) لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کا وِرد رَکھنا(٢) اللہ تعالیٰ سے اپنی مغفرت مانگتے رہنا (٣) جنت کا سوال کرنا (٤) دوزخ سے پناہ مانگنا پہلی چیز یعنی '' لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کا وِرد ''یہ بہت ہی مبارک کلمہ ہے ۔ایک حدیث میں اِس کوتمام اَذکار سے اَفضل بتلایا گیا ہے اَوردُوسری اَحادیث میں اِس کے اَوربھی بڑے بڑے فضائل آئے ہیں ۔ اِس کی فضیلت سمجھنے کے لیے اِتنا کافی ہے کہ نوے (٩٠) بر س کا کافر و مشرک بھی اگر سچے دِل سے ایک بار یہ کلمہ پڑھ لے تو وہ اُسی لمحہ گناہوں سے ایسا پاک وصاف ہو جاتا ہے جیسے ماں کے پیٹ سے پیدا ہونے والا بچہ گناہوں سے پاک ہوتا ہے، یہ خدائے پاک کی بڑی رحمت ہے جو اُس نے اپنے بندوں پر بہت ہی عام فرمارکھی ہے اَوراِس کے پڑھنے کی عام اِجازت دے رکھی ہے ۔ جب کافر ومشرک تمام گناہوں سے پاک ہو سکتا ہے تو مومن کو کیوں نفع نہ ہوگا ؟ ضرور ہوگا اَوربے اِنتہا ہوگا ۔ایک حدیث میں اُمتیوں کواِس کلمے کے ذریعے باربار تجدید ِایمان کرتے رہنے کی تلقین کی گئی ہے اِس لیے چلتے پھرتے ، اُٹھتے بیٹھتے اَورلیٹتے کثرت سے اِس کا وِرد رکھیں ۔ایک روایت میں ہے : '' ذَاکِرُاللّٰہِ فِیْ رَمَضَانَ مَغْفُور لَّہ وَسَائِلُ اللّٰہِ فِیْہِ لَا یَخِیْبُ '' (بیہقی، کنز العمال ج٨ ص٤٦٤ ) ''رمضان کے مہینہ میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والے کی مغفرت کی جاتی ہے اَوراللہ سے سوال کرنے والا محروم نہیں ہوتا۔''حضرت زہری رحمة اللہ علیہ سے منقول ہے کہ