ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2010 |
اكستان |
|
کو پُکاریں گے، وہ اِنہیں چالیس سال تک جواب نہیں دیں گے چالیس سال کے بعد جواب دیں گے کہ تم ہمیشہ اِسی حال میں رہوگے۔ '' ف : قرآنِ کریم کی سورۂ مؤمن میں اللہ تعالیٰ نے اہلِ جہنم (کفار) کا حال بیان فرمایا ہے کہ وہ جہنم میں ایک دُوسرے سے جھگڑیں گے، اَدنی درجے کے لوگ یعنی مُتَّبِعِیْنْ بڑے درجے کے لوگوں سے یعنی مَتْبُوْعِیْنْ سے کہیں گے کہ ہم (دُنیا میں) تمہارے تابع تھے، کیا تم لوگ (یہاں) ہم سے آگ کا کوئی جز ہٹا سکتے ہو؟ وہ بڑے لوگ کہیں گے کہ ہم سب ہی دوزخ میں ہیں (یعنی ہم اپنا ہی عذاب کم نہیں کرسکتے تو تمہارا کیا کریں گے) اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان قطعی فیصلہ کرچکا۔ (اِس کے بعد) جتنے لوگ دوزخ میں ہوں گے (یعنی تابع اَور متبوع سب مل کر) جہنم کے مؤکل فرشتوں سے کہیں گے تم ہی اپنے پروردِگار سے دُعاء کرو کہ وہ کسی ایک دِن تو ہم سے عذاب ہلکا کردے، فرشتے کہیں گے کہ (یہ بتلائو) کیا تمہارے پاس تمہارے پیغمبر معجزات لے کر نہیں آتے رہے (اَور دوزخ سے بچنے کا طریقہ نہیں بتلاتے رہے) دوزخی کہیں گے ہاں آتے تو رہے تھے (مگر ہم نے اُن کا کہنا نہ مانا) فرشتے کہیں گے کہ تو پھر (ہم تمہارے لیے دُعاء نہیں کرسکتے) تم ہی (اگر جی چاہے تو) دُعاء کرلو (تمہاری دُعاء کا بھی کچھ فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ) کافروں کی دُعاء محض بے اَثر ہے۔( پ ٢٤ ع ١٠) جب کافر خازنین ِ جہنم سے مایوس ہوجائیں گے تو آپس میں کہیں گے کہ مالک ( داروغۂ جہنم )کو پکارکر دیکھو چنانچہ وہ مالک ( داروغۂ جہنم )کو پکاریں گے یٰمٰلِکُ لِیَقْضِ عَلَیْنَا رَبُّکَ اے مالک (تم ہی دُعاء کرو کہ) تمہارا پروردِگار (ہم کو موت دے کر) ہمارا کام ہی تمام کردے، مالک جواب دیں گے کہ اِنَّکُمْ مَّاکِثُوْنَ تم ہمیشہ اِسی حال میں رہوگے۔ (پ ٢٥ ع١٢) داروغۂ جہنم دوزخیوں کو کتنے عرصہ بعد جواب دیں گے اِس میں مفسرین کے مختلف اَقوال ملتے ہیں۔ ایک قول یہ ہے کہ ٨٠ برس بعد جواب دیں گے، ایک قول یہ ہے کہ ہزار برس بعد جواب دیں گے، ایک قول یہ ہے کہ سو برس بعد جواب دیں گے، ایک قول وہ ہے جو اُوپر حدیث میں حضرت عبد اللہ بن عمرو کے حوالے سے ذکر ہوا کہ چالیس برس بعد جواب دیں گے، یہ تمام اَقوال تفسیر قرطبی ج ١٦ پ ٢٥ میں دیکھے جاسکتے ہیں۔